سکھر (بیورو رپورٹ) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنیوالے ملک میں اسلامی چہرہ مسخ کردیا گیا، سیاست مقدس کام ہے مگر اسے جھوٹ اور دھوکہ بنادیا گیا ہے، ہم کرسی، اقتدار اور مفادات کی جنگ نہیں لڑتے بلکہ اسے مقدس جہاد سمجھتے ہیں، باہر سے لاکر فتنے مسلط کئے گئے تو جے یو آئی اس کے سامنے کھڑی ہوگی، عوام کو نئے انداز سے نئے مستقبل کو تلاش کرنا ہوگا، نعمتوں کی ناشکری کی جائے تو اللہ کی طرف سے بھوک اور بدحالی کے عذاب نازل ہوتے ہیں، ظالم کے ساتھ کھڑے ہونیوالے کس طرح ووٹ کے مستحق ہونگے؟ وہ سکھر میں جامعہ حمادیہ مظہر العلوم منزل گاہ میں نامزد امیدواروں کی انتخابی مہم کے سلسلے میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر جے یو آئی کے صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ راشد محمود سومرو، این اے 201سے امیدوار مولانا صالح انڈھڑ، این اے 200سے امیدوار دیدار جتوئی، پی ایس 22کے امیدوار میر مبین بلو، پی ایس 25کے امیدوار امیر بخش عرف میر مہر، مسلم لیگ (ن) کے ضلعی جنرل سیکرٹری خورشید میرانی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عوام الناس 8فروری کو اپنے حق رائے دہی کے استعمال کا سوچ رہے ہیں یا پھر سوچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ کیا سندھ میں امن و امان ہے؟ قتل نہیں ہوتے، ایسا کیوں ہے کہ یہاں ظلم ہے، ایک طبقہ سوچتا ہے کہ میں جو چاہے کروں، جب ہم سیاسی طور پر کمزور تھے تو یہاں کے عوام کو بچا نہیں سکتے تھے۔ مگر اب انہیں کہتا ہوں کہ اگر اس دھرتی پر غریب کو ٹیڑھی آنکھ سے دیکھا تو وہ آنکھ نکال دینگے ٹانگ توڑ دینگے۔ انہوں نے کہاکہ آج پوری اسلامی برادری نے فلسطینیوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے، وہاں خوراک تک نہیں پہنچ رہی، لڑنا ہے تو حماس سے لڑو، عام فلسطینیوں سے کیوں لڑتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ 25ہزار سے زائد فلسطینی جنگ میں شہید ہوچکے ہیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں؟ ہم سے تو اچھا جنوبی افریقہ ہے جو فلسطین کے مسئلہ پر عالمی عدالت انصاف میں گیا۔