• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: عابد رشید

صفحات: 192، ہدیہ: 1000 روپے

ناشر: ماورا، لاہور۔

عابد رشید عرصۂ دراز سے دیارِ غیر میں مقیم ہیں، لیکن ان کا طرزِ زندگی وہی ہے، جو انہیں اسلاف سے وَرثے میں ملا۔ وہ مغرب میں بھی تہذیب و تمدّن کے چراغ روشن کیے ہوئے ہیں۔ عابد رشید نے اپنے ادبی سفر کا آغاز غزل گوئی سے کیا اور ان کی غزلوں میں پاکیزہ جذبوں کی فراوانی ملتی ہے۔ غزلیہ مشاعروں میں بھی جاتے ہیں، لیکن تقدیسی شاعری اُن کی شناخت بنتی جارہی ہے۔ ہمارے سامنے اُن کا جو مجموعۂ کلام ہے، وہ حمد، نعت اور منقبت پر مشتمل ہے۔نیز، افتخار عارف، ڈاکٹر ریاض مجید، نسیم سحر، ڈاکٹر توفیق انصاری احمد، طاہر سلطانی، زاہد فخری، واجد امیر، تنویر پھول، رفیق مغل اور ڈاکٹر سرور حسین نقش بندی کے مضامین سے بھی کتاب اور صاحبِ کتاب کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ 

عابد رشید کی نعتیہ شاعری حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبّت کی تو مظہر ہے، لیکن نئی نئی ردیفوں سے اُن کی جدّت طرازی کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔وہ صاحبِ اسلوب ہی نہیں، صاحبِ نظر بھی ہیں اور حمد اور نعت کے فرق کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ ان کی نعتیہ شاعری میں عشقِ رسولﷺ کے ساتھ سیرت نگاری کے نمونے ملتے ہیں، تو موضوعات کا تنوّع بھی نظر آتا ہے۔ عابد رشید نے غزل کی طرح نعت کو بھی جدید پیرایۂ اظہار عطا کیا ہے اور خاص طور پر جب درپیش فکری مسائل کو حضور اکرمﷺ کی محبت سے آمیز کرکے نعت لکھتے ہیں، تو فکری کینوس بہت وسیع ہوجاتا ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ عابد رشید کی نعت آج کی تہذیبی و تمدّنی زندگی کو درپیش مسائل سے اُبھرنے والی نعت ہے۔