٭ والدین کی دُعا بڑے بڑے درویشوں کی دُعا سے زیادہ طاقت وَر ہوتی ہے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم انہیں نظر انداز کر کے اپنی زندگی پیروں، فقیروں کی تلاش میں ضایع کر دیتے ہیں۔
٭ اگر دُنیا میں سکون ہوتا، تو لوگ اللہ تعالیٰ کو بُھول جاتے۔ سکون تو صرف اُن لوگوں کے لیے ہے، جو اللہ کی رضا کو اپنی رضا سمجھتے ہیں۔
٭اگر مسلمان ہو، تو کبھی اپنے نصیب کو بُرا مت کہو، کیوں کہ یہ تمہارا نصیب ہی تو ہے کہ تم نبیٔ آخرالزماں ، حضرت محمدﷺ کی اُمّت میں شامل ہو۔
ذرا سوچیے!!
زندگی بھر انسان تین چیزوں کے لیے بھاگ دوڑ کرتا ہے۔ اوّل، میرا نام اونچا ہو۔ دوم، میرا لباس، رہن سہن اچّھا ہو اور سوم یہ کہ رہایش گاہ اعلیٰ ہو، جب کہ اُس کے فوت ہوتے ہی اللہ پاک سب سے پہلے ان ہی تین چیزوں کو بدل دیتا ہے۔ نام کی جگہ لفظ مرحوم، لباس کی جگہ کفن اور مکان کی جگہ قبر لے لیتی ہے۔ تو پھر اے اللہ کے بندے !! تُو کس بھاگ دوڑ میں لگا ہوا ہے۔
نصیحت آموز باتیں
٭ معاف کرنا اور معافی مانگنا سیکھو، کیوں کہ یہ دونوں ہی مشکل کام ہیں اور مشکل کام صرف عقل مند اور بہادر لوگ ہی کرتے ہیں۔
٭ مشکل وقت آ جائے، تو کوشش کروں کہ کسی کا احسان نہ لو، کیوں کہ مشکل چار دن کی اور احسان زندگی بَھر کا ہوتا ہے۔
٭ زندگی میں اتنی غلطیاں نہ کرو کہ پینسل سے پہلے ربر ختم ہو جائے۔
٭ بات تمیز اور اعتراض دلیل سے کرو، کیوں کہ زبان تو حیوانوں کی بھی ہوتی ہے، مگر وہ علم اور سلیقے سے محروم ہیں۔
٭ جب بھی خدا سے مانگو، تو نصیب مانگو، عقل نہ مانگو، کیوں کہ بہت سے عقل والے نصیب والوں کی غلامی کرتے دیکھے ہیں۔
٭ ہمیشہ یہی سوچ رکھو کہ میرے رب نے مُجھے سب کچھ دیا ہے۔ اگر میرے اعمال کے برابر ملتا، تو میرے پاس کچھ بھی نہ ہوتا۔ (مہر منظور جونیئر، ساہی وال، سرگودھا)