اسلام آباد (انصار عباسی) ایک باخبر ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو 26؍ مارچ 2022ء کو دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اس وقت کی اپوزیشن پر دباؤ ڈالا کہ عمران خان کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لی جائے تو وہ یہ بات عوام کو بتا دیں گے۔
کئی سیاست دان اس ملاقات میں شریک ہوئے تھے جو مولانا فضل الرحمان کے اس الزام کی وجہ سے تنازع کا مرکز بن گئی تھی کہ اُس وقت کی اپوزیشن نے عمران خان کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک جنرل باجوہ کی ایماء پر پیش کی تھی۔
اس ملاقات میں شامل کچھ سیاست دانوں نے پہلے ہی مولانا کے بیان کی تردید کی تھی لیکن معلوم ہوا ہے کہ بلاول بھٹو نے عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے اُس وقت کے آرمی چیف سے صاف الفاظ میں بات کی تھی۔
آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن والوں سے ملاقات کیلئے بھیجا تھا کہ اپوزیشن والوں کو عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے پر قائل کریں۔
جنرل باجوہ نے موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔ جب باجوہ نے اس وقت کے اپوزیشن رہنماؤں سے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک واپس لیں اور بدلے میں عمران خان مڈٹرم الیکشن کرائیں گے، مولانا کے ساتھ بلاول نے اس خیال کو سختی سے مسترد کر دیا۔
ایک ذریعے کے مطابق، بلاول بھٹو نے آرمی چیف سے کہا تھا کہ عمران خان کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنا اپوزیشن والوں کا جمہوری حق ہے اور وزیراعظم کو ہٹانے کیلئے یہ آئینی طریقہ ہے۔
ذریعے نے کہا کہ بلاول بھٹو نے اس کے بعد باجوہ کو واضح الفاظ میں کہا کہ اگر فوجی اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن پر تحریک واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالا تو وہ اس بارے میں عوام کو بتا دیں گے۔
26 مارچ 2022ء کو ہونے والی اس ملاقات میں شہباز شریف، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، خالد مگسی، شاہ زین بگٹی، اختر مینگل، خالد مقبول، فیصل سبزواری، ملک احمد خان اور دیگر نے شرکت کی تھی۔