اسلام آباد( رپورٹ، رانا مسعود حسین) سپریم کورٹ نے ممنوعہ کتاب تفسیر صغیر کی اشاعت کے حوالے سے ایک مقدمہ کے ملزم مبارک احمد ثانی کی ضمانت سے متعلق حکمنامہ کی مبینہ غلط تشریح ، اس سے ملک بھر میں افراتفری پھیلانے اورمایوس وشرپسند عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف زہریلا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنے سے متعلق مقدمہ میں حکومت پنجاب کی اپیل کی سماعت کے دوران معاملہ میں دینی و شرعی تشریح کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل سمیت مختلف مسالک اور مکتبہ ہائے فکر کے اداروں سے معاونت طلب کرلی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بنچ نےپنجاب حکومت کی نظر ثانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام کو مقدمہ میں فریق بننے کیلئے درخواست جمع کرنے کی اجازت دیدی ہے جبکہ اسلامی نظر یاتی کونسل، جامعہ دارلعلوم کراچی،جامعہ نعیمیہ کراچی،جمعیت اہل حدیث لاہور،قرآن بورڈ اور جامعہ المنتظر کو فیصلے کی نقول ارسال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیاہے۔
اگر یہ ادارے چاہیں تو معاملہ کے آئینی اور مذہبی پہلو ؤں پر عدالت کی معانت کرنے کیلئے تحریری رائے بھی دے سکتے ہیں، ملزم کی ضمانت کی منظوری کا معاملہ ملزم اور استغاثہ کے درمیان ہے اسلئے اس حد تک کسی تیسرے فریق کا موقف نہیں سنا جائیگا تاہم معاملہ کے آئینی و مذہبی پہلو ؤں پردرخواست گزاروں کے علاوہ بھی کوئی ادارہ یا فرد عدالت کی معاونت کر سکتا ہے۔