• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا اصل سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال اٹھا دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا اصل سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہے؟

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے آفس سے کوئی آیا ہے؟ ہم نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے رپورٹ منگوائی تھی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے رپورٹ ابھی تک پیش نہیں ہو سکی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ نے جج پر جو اعتراض کیا تھا وہ درخواست دکھائیں، سائفر کیس میں جب جج پر یہ اعتراض آیا تھا تو عدالت نے آبزرویشن دی تھی کہ ٹرائل جج کے سامنے درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ سائفر ای میل کے ذریعے کوڈڈ لینگویج میں آتا ہے؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ای میل کے ساتھ اٹیچمنٹ ہو گی، جو ڈاؤن لوڈ کی گئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے پھر سوال کیا کہ کیا آپ نے جرح کے دوران یہ سوالات نہیں کیے؟

بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ہم نے تو جرح کے دوران بھی اس حد تک سوالات نہیں کیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہونے کا مطلب ہے کہ ای میل موجود ہو گی؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ کیا اصل سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہے؟

پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے جواب دیا کہ سائفر کی اصل کاپی کو دفترِ خارجہ میں موجود ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہو گا نہیں، آپ کو بڑا ٹو دی پوائنٹ جواب دینا ہو گا۔

بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ مجاز اتھارٹی ہے جو سائفر کی کاپیز تقسیم کرنے کے لیے افراد کا تعین کرتی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ جس دستاویز کے غلط استعمال کا الزام ہے اس کا متن ریکارڈ پر ہی نہیں ہے، یہ کرمنل کیس ہے، ہم مفروضوں پر نہیں جا سکتے، بغیر کسی شک و شبہے کے کیس ثابت کرنے کی ذمے داری پراسیکیوشن پر ہے، یہ یاد رکھیے گا۔

وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اس میں کچھ لنکس مسنگ ہیں، سائفر سیکشن کے آفیسر شمعون کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ رہا ہوں۔

وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ سیکریٹ سیکشن پولیٹیکل (ایس ایس پی) وزارتِ خارجہ میں ایک سیکشن ہے۔

وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ دفترِ خارجہ کے گواہ شمعون نے کہا ہے کہ اوریجنل سائفر دفترِ خارجہ میں پڑا ہے، اس ایف آئی آر میں سائفر لفظ غلط استعمال ہوا ہے، سائفر دفترِ خارجہ میں ہی رک جاتا ہے، آگے کاپی پلین ٹیکسٹ جاتی ہے، ایک گواہ تیسری دفعہ پیش ہوا ہے۔

عدالت نے سوال کیا کہ سپر کاپی کوئی آفیشل ٹرمینالوجی تو نہیں ہے؟

اسپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے جواب دیا کہ نہیں ایسا نہیں ہے۔

وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ جو نمبر لگا ہے وہ سائفر نہیں پلین ٹیکسٹ ہے، یہ ظاہر ہو رہا ہے، ایک صفحہ پہلے وہ کہہ رہے ہیں امریکا سے نمبر لگا، اگلے صفحے پر کہہ رہے ہیں کہ سائفر کو نمبر یہاں لگا ہے، درست پوزیشن یہ ہے کہ گواہ یہ کہہ رہے ہیں کہ سائفر کی کاپی پر پاکستان میں نمبر لگا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بھی کچھ جگہوں پر میں نے پڑھا ہے وہاں بھی کاپی لکھا ہوا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ سائفر کی کاپیز کو ضائع کیا جائے گا؟

وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ آپ بھی سائفر دیکھ سکتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ہم اپیل سن رہے ہیں ہمیں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کی قانونی پوزیشن دیکھنی ہے، نہ جج کو، نہ پراسیکیوشن کو وہ ڈاکومنٹ دکھایا گیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کہ بدھ کے روز آرڈر ہوا تھا، آپ نے ابھی تک سی ویز کی کاپیز نہیں دیں؟

چیف جسٹس عامر فاروق نے جیل حکام پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ سول کورٹ ہے، مجسٹریٹ کورٹ ہے کہ ہاتھ سے فائل کریں گے؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کسی کو پتہ نہیں کہ سائفر کا متن کیا ہے لیکن کہہ رہے ہیں کہ دشمن کو فائدہ ہو گیا، سائفر کا متن جج، پراسیکیوشن یا ملزمان کے وکلاء کے سامنے ہی نہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے اسٹیٹ کونسلز کی سی ویز طلب کی تھیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے ریکارڈ طلب کیا تھا وہ بھی پیش نہیں کیا گیا۔

ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت نے کہا کہ ہمیں کورٹ کا آرڈر ہی نہیں مل سکا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کی موجودگی میں آرڈر لکھوایا تھا، آپ ہمارے آرڈر کو بہت غیر سنجیدہ لے رہے ہیں؟

اس کے ساتھ ہی عدالت نے بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید