• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشکول توڑنا اور معیشت مضبوط کرنا ہوگی، کمزور کی کوئی بات نہیں سنتا، وزیراعظم، بڑے ٹیکس دہندگان کو اعزازی سفیر کا درجہ دینے کا اعلان

اسلام آباد، کراچی (اے پی پی، نیوز ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کشکول توڑنا اور معیشت مضبوط کرنا ہوگی ،کمزور کی بات کوئی نہیں سنتا،اب تو کشکول لے کر نہ بھی جائیں تو اگلے کہتے ہیں کہ کشکول ان کی بغل میں ہے، یہ بدقسمتی کی بات ہے، یہ ہمارے لئے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا وقت ہے،وہ قومیں ہم سے بہت آگے نکل گئیں جنہوں نے کبھی کشکول نہیں اُٹھایا، انہوں نے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے پاکستانیوں کو قومی ہیروز قرار دیتے ہوئے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کیلئے بلیو پاسپورٹ اور پاکستان آنرز کارڈ کا اجراء کیا جائے گا، بڑے ٹیکس دہندگان اور برآمد کنندگان کو ملک کے اعزازی سفیر کا درجہ دیا جائے گا، ایماندار اور محنتی ٹیکس کولیکٹرز کیلئے بھی ایوارڈ کی تقریب منعقد کی جائے گی، منگل کو کلیدی ٹیکس گزار افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کیلئے ایکسی لینس ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی حالات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نجی اور سرکاری شعبہ کو ملکر آگے بڑھنا ہے، سرخ فیتے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، زراعت، آئی ٹی برآمدات میں بہتری لائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشکول کی پالیسی کو اب ترک کرنا ہوگا۔ مضبوط معیشت کی حامل قوم کی آواز ہی سنی جاتی ہے اور وہی توانا آواز ہوتی ہے، کمزور معیشت کی آواز کوئی نہیں سنتا، آج وہ مرحلہ آگیا ہے کہ ہم سب کو مل کر درپیش مشکلات اور چیلنجوں کے حل کیلئے آگے بڑھیں اور ماضی کی کوتاہیوں جس میں سب شامل ہیں، کا ازالہ کریں۔ وزیراعظم نے شرکاء میں ایوارڈ تقسیم کئے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ، پاکستان فیڈریشن آف چیمبر اینڈ کامرس انڈسٹری کے صدر عاطف شیخ اور پاکستان بزنس کونسل کے صدر شبیر دیوان نے بھی خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اس تقریب کے انعقاد کا واحد مقصد پاکستان کے ان معماروں اور قومی ہیروز جنہوں نے اپنی محنت کی کمائی سے ٹیکس ادا کیا اور شبانہ روز کاوشوں سے پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیلئے خدمات سرانجام دیں، اپنی قابلیت سے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزر میں اپنا لوہا منوایا، بزنس انٹرپرائزر میں نمایاں کارکردگی کی حامل خواتین اور غیر روایتی برآمدات میں کردار ادا کرنے والوں اور برآمدات اور ٹیکس بڑھانے والوں کو قوم کے سامنے ایوارڈ دینا تھا، ان کی خدمات کا اعتراف تھا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے معاشی حالات اور چیلنجز کو حل کرنا ہے تو پرائیویٹ اور سرکاری شعبہ کو ملکر آگے بڑھنا ہے، سرخ فیتے اور التواء کو ختم کرنا ہے، کاروباری طبقہ کیلئے ایسا سازگار ماحول بنانا ہے جس کے ذریعے یہ اپنے شعبے میں محنت کر کے پاکستان کو معاشی ترقی کی دوڑ میں تیزی سے پیچھے رہ جانے والے فاصلوں کو طے کرنا ہے، یہ تب ہی ممکن ہے جب نجی شعبہ کو مکمل معاونت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے بلکہ حکومت کا کام سازگار ماحول اور سہولیات فراہم کرنا ہے، حکومت کا کام مشاورتی عمل سے پالیسی سازی اور اس پر عملدرآمد کرنا ہے جس سے پاکستان آنے والے سالوں میں ترقی کی دوڑ میں دنیا کی دیگر اقوام میں شامل ہو۔ وزیراعظم نے تقریب میں شریک مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایوارڈ کی وصولی پر انہیں مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ مہنگے تیل درآمد کر کے بجلی کی پیداوار کو بتدریج ختم کرنا ہوگا، ہمارے پاس موسم سرما اور گرما دونوں میں سرپلس بجلی ہے، اپنی پیداوار بڑھانے کیلئے اسے صنعت کو دینا ہوگا، اپنے لاسز کو کم کرنا ہوگا۔

اہم خبریں سے مزید