• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں بہت چیزیں غلط، ایک درست تو کہتے ہیں 4 غلط ہوئیں، چیف جسٹس

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان میں بہت چیزیں غلط ہوئی ہیں، ایک چیز درست ہونے لگے توکہتے ہیں چارغلط ہوئی ہیں۔میں کہانیاں سننے کے لئے نہیں بیٹھا، وکیل ریکارڈ سے بات کریں۔ این آئی آر ایچ ٹیکنیشن کی آسامی کیلئے وکیل اورٹیچر کوالیفائی نہیں کرتا۔ایسے دھوکہ دہی پر مبنی کیسز عدالت کے سامنے لیکر نہ آئیں ورنہ ہم بھاری جرمانہ عائد کرینگے، ہم ماتحت عدالت کافیصلہ ختم کرسکتے ہیں،ہر آدمی کو اپنا کام کرنا چاہیئے، ہمیں اپنا کام کرنے دیں۔ ہر چیز کا جواب مائی لارڈ نہیں ہوتا، بلکہ ہرچیز کاجواب ، جواب ہوتا ہے، مائی لارڈ کو ترک کردیں اورسوالوں کے جواب دیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سوموار کے روز مختلف کیسز کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پرکورٹ ایسوسی ایٹ کی جانب سے سپلمنٹری کاز لسٹ میں شامل کیس کال کرنے پر چیف جسٹس نے ناراضگی کااظہار کیا اور کہ سپلیمنٹری کیس کو کبھی ترجیح نہ دیا کریں، چہ جائے کہ عدالت خود کہے کہ پہلے سپلیمنٹری کیس لگائیں، سپلیمنٹری کیسز کو فائنل کاز لسٹ پر ترجیح کیوں دیں۔بینچ نے وفاق پاکستان کی جانب سے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنزاینڈ کوآرڈینیشن اوردیگر کے توسط سے حلیمہ زمان اوردیگر کیخلاف دائر دودرخواستوںپر سماعت کی۔درخواستوں میں فیڈرل سروسز ٹربیونل کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گزار وں کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید اقبال وینس پیش ہوئے جبکہ مدعا علیہان کی جانب سے افنان کریم کنڈی بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ این آئی آر ایچ ٹیکنیشن کی آسامی کے لئے وکیل اورٹیچر کوالیفائی نہیں کرتا، ہم آپ کا گریڈ نیچے نہیں کررہے بلکہ پرانی پوزیشن پر واپس بھجیں گے۔
اہم خبریں سے مزید