• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اس میں سب سے بڑا چیلنج پاکستان کو اس وقت ،سیاسی بے یقینی کے ساتھ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کا غیر ملکی پروپیگنڈے پر کامل یقین کرنا ہے۔ غیر ملکی قوتوں کی ازل سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان کی فوج کے خلاف عوام کو لاکھڑا کیا جائے تاکہ معاشرہ تقسیم ہو اور اس تقسیم سے پاکستان کو ایک ساتھ رکھنے والی فوج بھی تقسیم ہوجائے، جب عوام کا فوج پر اعتماد اٹھ جائے تو ملک میں عراق، افغانستان، یمن، شام اور افریقی ممالک کی طرح بد امنی و انتشار پیدا ہوجائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف اور ملک دشمن عناصر کا اس وقت ایجنڈا ایک ہی ہے کہ کسی طرح فوج اور آئی ایس آئی کو نقصان پہنچائیں اور اس کام کے لیے عدلیہ کےوہ ججز بھی استعمال ہوگئے ہیں جن کی ساری زندگی غیر آئینی کام کرتے گزری ہے۔ جو کل تک عمران خان کی محبت میں نواز شریف کو ٹھکانے لگانے کے لیے فیصلے دیتے تھے آج اچانک ان کا ضمیر جاگ گیا۔ موجودہ پی ٹی آئی ہر وہ کام کرنے کو تیار ہے جس سے انڈیا اور ہمارے دیگر دشمن ممالک کو فائدہ پہنچتا ہو اس کام کے لیے اس کے پاس سب سے زیادہ متحرک مشینری بھی ہے اور اسی پروپیگنڈے کے ذریعے اس نے پاکستان میں نوجوانوں کے دماغ بھی خراب کردیے ہیں جو عمران خان کو مسیحا سمجھتے ہیں حالانکہ اس عمران خان نے اپنے 4 سالہ دور میں جو کچھ کیا وہ ہم سب کے سامنے ہے۔ مگر پھر بھی پروپیگنڈے میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔ شہباز گل اس وقت امریکہ میں بیٹھ کر فوج کیخلاف اور ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ہر فورم استعمال کر رہا ہے مگر سوال یہ ہے شہباز گل کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کس عدلیہ اور کس جج نے نکالا اور کیا آج اس جج سے کوئی سوال پوچھ سکتا ہے کہ سر آپ نے کس ضمانت پر ایسےشخص کو ملک سے باہر جانے دیا ؟ اس وقت پی ٹی آئی میں پروپیگنڈہ کرنے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ خوب مل رہی ہے۔ بس آپ کو پاکستان فوج اور ریاست کیخلاف بیان دینا ہے اور بدلے میں آپ کے وارے نیارے ہوجائیں گے۔ اس پاکستان مخالف مہم میں جس پی ٹی آئی رہنما کو اپنا حصہ نہیں ملتا وہ یقینی طور پر اپنے گروہ سے غداری کرتے ہوئے کھل کر دوسرے گروہ کی مخالفت میں سامنے آرہا ہے۔ ایک چونکا دینے والے انکشاف میں، امریکہ میں پاکستان تحریک انصاف کے دو سرکردہ رہنماؤں پر 2 ملین ڈالر کے پارٹی فنڈز میں خورد برد اور پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف مہم چلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جس کے بعد اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکہ اس وقت پاکستان مخالف سازشوں کا گڑھ ہے اور پی ٹی آئی کے رہنما وہاں وہی کردار ادا کررہے ہیں جو کبھی الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر کیا کرتا تھا۔ مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے اندرونی خلفشار اور مال پر جھگڑوں میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی امریکہ کے سربراہ اور عمران خان کے مشیر سجاد برکی نے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے نام پر1.8 ملین ڈالر کی غیر ملکی فنڈنگ جمع کی جبکہ اس سے زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ مبینہ طور پر صرف ایک حصہ یعنی محض 30,000 ڈالر پاکستان واپس بھیجے گئے۔ ڈالروں کی تقسیم اور آپس میں جھگڑوں کے بعد نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں جس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پی ٹی آئی کے پاکستانی نژاد امریکی حامیوں نے 45 دنوں تک، خاص طور پر 16 جنوری سے یکم مارچ 2024 تک امریکی لابنگ فرموں سے ملاقاتیں کر کے انہیں پاکستان میں ہونے والے انتخابات پر عالمی اداروں اور امریکی حکومت کو ملک دشمن اور فوج دشمن اقدامات کیلئے راضی کرنا تھا، ان ہی انکشافات میں پاکستان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ عمران خان کے 2018ءمیں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد پی ٹی آئی کی ایک کمپنی قائم کی۔ دستاویز میں عمر خان کو منیجر کے طور پر ہیوسٹن، ٹیکساس میں ایک مخصوص پتہ کے ساتھ درج کیا گیا ہے۔امریکہ اور پاکستان دونوں میں پی ٹی آئی کے ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ پچھلے دو سالوں کے دوران سجاد برکی اور عاطف خان نے بااثر پاکستانی امریکیوں اور امریکی تاجروں سے مبینہ طور پر عمران خان کے نام پر کافی عطیات وصول کیے۔ تاہم، ان عطیات میں سے کوئی بھی پاکستان کو منتقل نہیں کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے پاکستان میں رہنما اس وقت رقم پاکستان نہ پہنچنے پر کافی نالاں ہیں کیوں کہ ہر شخص اس رقم میں اپنے حصے کا طلبگار ہے دوسری طرف امریکہ میں مقیم رہنما بھی آپس میں دست و گریباں ہیں کہ ہر شخص نے پاکستان مخالف اور فوج مخالف مظاہرے اور ریلیوں میں نہ صرف اپنا پیسہ لگایا بلکہ بھارتی دوستوں اور امریکی دوستوں سے فنڈنگ بھی کروائی تاکہ بعد میں ان کو اس فنڈنگ سے کچھ حصہ مل جائے لیکن عمران کے قریبی لوگ یہ پیسہ کہاں خرچ کرتے ہیں اس پر طویل تفتیش کی ضرورت ہے۔آیا یہ پیسہ صرف پاکستان مخالف لابنگ کیلئے ہی استعمال ہوتا رہے گا یا پھر اسےشوکت خانم کو عطیہ بھی کیا جائے گا۔

تازہ ترین