خنساء سعید، سیال کوٹ
کلاس میں آج ’’امن اور جنگ‘‘ کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے پروفیسر صاحب نے طلبہ سے سوال کیا۔ ’’کیا آپ لوگ بتا سکتے ہیں، امن ایوارڈ کسے دیا جاتا ہے…؟؟‘‘
سوال سن کر تمام طلبہ ایک دوسرے سے دھیمی آواز میں سر گوشیاں کرنے لگے۔ کوئی بولا، امن ایوارڈ اُسے ملتا ہے، جو مُلکوں کے مابین رفاقتیں بڑھانے اور امن کے قیام و فروغ کے لیے کوئی بہترین کام کرے۔
تو کسی نے کہا، امن ایوارڈ اُسے ملتا ہے، جس نے انسانیت کو کوئی عظیم فائدہ پہنچایا ہو۔ کوئی بولا، امن ایوارڈ اُسے ملتا ہے، جو برتر اور کم تر کی تفریق کے بنا ظلم و تشدّد، جبر و بربریت کا شکار ہونے والوں کا ساتھ دے۔
اتنے میں آخری بینچ پر بیٹھا ایک طالب علم اُٹھا اور بلا تمہید بولا۔ ’’سر! امن ایوارڈ اُسے ملتا ہے، جو طاقت وَر، ظالم ممالک اور حکومتوں کی خوشامد کرے، اُن کا ساتھ دے، اُن کا حامی ہو اور کم زور، محکوم، مظلوم کے لیے اُس کی زبان گنگ ہوجائے، یہاں تک کہ منہ سے کبھی تسلی کے چند بول بھی نہ نکلیں۔