• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مبشّرہ خالد، کراچی

کاروباری دُنیا میں شدید مسابقت کے رجحان کے باعث نوجوانوں کی مشکلات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ آج کے نوجوان کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وقت اُس کی مُٹّھی سے ریت کی مانند سِرک رہا ہے اور تمام راستے بند ہو چُکے ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ خود کو زمانے کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے والے افراد کے لیے روزگار اور ترقّی کے مواقع کبھی ختم نہیں ہوتے۔ تاہم، اس کے لیے شخصیت سازی کی ضرورت ہوتی ہے۔ آئیے، ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ کیسے آپ اپنے مزاج کے موافق پیشے کا انتخاب کر کے مقابلے کی اس فضا میں خود کو منوا سکتے ہیں۔

اپنے مزاج کو سمجھیے

سب سے پہلے آپ اپنے مزاج کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر اگر آپ تنہائی پسند ہیں اور لوگوں کے ساتھ گُھلنے ملنے سے کتراتے ہیں، تو پبلک ریلیشنز یا تعلقاتِ عامہ کا شعبہ آپ کے لیے کسی طور موزوں نہیں اور نہ ہی آپ مارکیٹنگ کے شعبے میں ترقّی کر سکتے ہیں۔ 

تاہم، آپ دفتری امور بہتر انداز سے سنبھال سکتے ہیں یا پھر کوئی تخلیقی کام احسن طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔ تاہم، اگر آپ کا مزاج اس کے برعکس ہے، تو پھر ڈیسک پر بیٹھنے کا کام یا آفس ورک آپ کے لیے قطعی موزوں نہیں۔ لہٰذا، اپنے پیشے کا انتخاب ہمیشہ اپنے مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے کریں۔ اسی میں آپ کی کام یابی کا راز پوشیدہ ہے۔

آپ منفرد ہیں

آج کل بہت سے نوجوان یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ان میں کوئی ایسی خصوصیت نہیں، جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہو۔ تاہم، آپ کو سب سے پہلے خود کو یہ باور کروانا ہو گا کہ آپ منفرد ہیں اور اپنے اندر کوئی ایسی صلاحیت پیدا کرنی ہو گی، جو انٹرویو کی قطار میں آپ کے ساتھ کھڑے دوسرے نوجوانوں میں موجود نہ ہو۔

یعنی آپ کو اپنی شخصیت کے منفرد اور مضبوط پہلووؤں کا علم ہونا چاہیے، جن کے بارے میں آپ انٹرویو کے دوران بتا کر ملازمت حاصل کر سکیں۔ واضح رہے کہ جس طرح کسی کو اپنی وارڈروب میں یک ساں رنگ کے ملبوسات رکھنا پسند نہیں ہوتا، اسی طرح کسی کمپنی کے عُہدے دار بھی ایک جیسی صلاحیتیں اور خصوصیات رکھنے والے افراد کو ملازمت نہیں دیتے۔ وہ آپ کو تب ہی ملازمت دیں گے کہ جب انہیں آپ میں کوئی انفرادیت یا اچھوتا پن نظر آئے گا۔

آپ کی اہمیت ہے

مقابلے کی اس فضا میں کسی بھی شعبے میں خدمات سر انجام دیتے ہوئے آپ کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ آپ کمپنی کے لیے اہم ہیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ جب بھی آپ کو کوئی ذمّے داری سونپی جائے، تو آپ اُسے بروقت اور بحسن و خُوبی سر انجام دیں۔

اپنا نقطۂ نظر پیش کریں

آج کا نوجوان خوف کا شکار ہے۔ وہ اس بات سے خوف زدہ رہتا ہے کہ اگر وہ اپنے ادارے کے اعلیٰ عُہدے داران کے سامنے اپنا نقطۂ نظر پیش کرے گا، تو اُسے نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اپنی اس سوچ کی وجہ سے وہ اپنے اندر موجود لاتعداد صلاحیتوں کو زنگ لگا رہا ہے۔ 

بالفرضِ محال، اگر اُسے ملازمت سے فارغ کر بھی دیا جاتا ہے، تو اس کے بعد وہ یقیناً کسی ایسی کمپنی میں نسبتاً اونچے درجے پر کام کر رہا ہو گا کہ جہاں اُس کے نقطۂ نظر کو پذیرائی ملتی ہو۔ لہٰذا، ہچکچانے کی بہ جائے اپنا نقطۂ نظر پیش کریں اور اگر آپ کی نظر میں کسی نئی حکمتِ عملی پر عمل کرنے سے آپ کے ادارے کو فائدہ ہو سکتا ہے، تو اسے بلاخوف و خطر عُہدے داران کے سامنے رکھیں۔ اس سے آپ اور ادارہ دونوں ہی مستفید ہوں گے۔

سربراہِ شعبہ سے بات کریں

اگر آپ کو کوئی ایسا کام یا ٹاسک سونپا گیا ہے کہ جس کی انجام دہی کے حوالے سے آپ شش و پنج کا شکار ہیں، تو اپنے رفقائے کار سے مشاورت کی بہ جائے اپنے انچارج یا سربراہِ شعبہ سے براہِ راست بات کریں۔ اس کے نتیجے میں آپ کے اندر اعتماد پیدا ہو گا اور یہ اعتماد ہی آپ کو ترقّی کی منازل پر گام زن کرے گا۔

یاد رہے کہ خود کو منوانے اور اپنی اہمیت ثابت کرنے کے لیے جرأت مندانہ فیصلے کرنا پڑتے ہیں، کیوں کہ ان اقدامات کے نتیجے ہی میں آپ کے اندر آگے بڑھنے کا عزم و حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔