• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم صوبائی انصاف کمیٹی میں اعلیٰ حکام کے ساتھ اسٹریٹ کرائم پر طویل اجلاس کیا ۔ انہوں نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس کو 15دن میں کراچی سمیت صوبے بھر میں امن قائم کرنے اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائیوں کی ہدایت کی۔ فاضل منصف اعلیٰ نے بعدازاں ایک اور اجلاس کا عندیہ دیا جس میں صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔ 6اپریل کے اجلاس کی صورت میں ان کا یہ اقدام سپریم کورٹ کے 2013ء کے کراچی بدامنی کیس اور عملدرآمد کیس کے عین مطابق ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی عیدالفطر سے ایک روز قبل اعلیٰ پولیس حکام کے ساتھ اہم اجلاس میں اسٹریٹ کرائمز کے علاقوں میں پولیس گشت بڑھانے سمیت کئی احکام دے چکے ہیں۔یاد رہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران ڈکیتی مزاحمت پر خاتون اور حساس ادارے کے افسر سمیت 20افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ جبکہ رواں برس ڈکیتی مزاحمت پر قتل کئے گئے شہریوں کی تعداد 59ہوگئی۔ 3ماہ میں 22ہزار 627وارداتیں ہوچکی ہیں۔ سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کے مطابق نگراں حکومت کے دور میں پولیس میں تبادلوں کے باعث اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوا۔ پولیس ذرائع وی آئی پی پروٹوکول کو بھی اسٹریٹ کرائمز پر قابو نہ پانے کی ایک کی بڑی وجہ قرار دیتے ہیں۔ وجوہ جو بھی ہوں، ان جرائم کو ختم ہونا چاہئے۔ اس مقصد کیلئے انتظامی اقدامات کے علاوہ متعلقہ قوانین پر نظرثانی بھی ضروری ہوگی۔ اسٹریٹ کریمنلز کو گرفتاری کے بعد آسانی سے بار بار ضمانت ملنے کی سہولت ختم کرنا ہوگی۔ اندرون شہرمشکوک افراد پر نظر رکھنے کے علاوہ باہر سے آنے والوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کے طریقے وضع کرنا ہونگے، پولیس کو کالی بھیڑوں سے پاک کرنا ہوگا اور دیانتدار اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی صورتیں نکالنی ہوں گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین