• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2024 تک مزید 700،000 افراد بڑی بیماریوں میں مبتلا ہوجائیں گے، ماہرین کا انتباہ

لندن (پی اے) ماہرین نے متنبہ کیاہے کہ 2040تک مزید7لاکھ افراد بڑی بیماریوں میں مبتلا ہوجائیں گے،ہیلتھ فاؤنڈیشن کے تجزیئے کے مطابق یہ کہنا مشکل ہے کہ ان میں سے کتنے افراد اس وقت ملازمت پر ہوں گے اور کتنوں کو اپنے کام کے گھنٹوں میں کٹوتی کرانا ہوگی یا کتنے لوگوں کو ملازمت کو مکمل طورپر خیرباد ہی کہناہوگا، رپورٹ میں کہا گیا بڑی بیماریوں میں متوقع طورپر مبتلا ہونے والے 80فیصد اضافے میں کم وبیش 50فیصد افراد کا تعلق انگلینڈ کے انتہائی پسماندہ علاقوں سے ہوگا ،رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پسماندہ علاقوں میں آبادی میں اضافہ کی شرح بہت زیادہ ہے اور 20سے69سال عمر کے لوگ اس صورت حال سے زیادہ متاثر ہوں گے۔مہلک بیماریاں پسماندہ علاقوں میں زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ہیلتھ فاؤنڈیشن کے مطابق 2019سے 2040کے دوران انتہائی پسماندہ علاقوں کے مزید270,000افراد شدید درد کا شکار ہوں گے جبکہ مزید 240,000افراد ٹائپ ٹو ذیابیطس اور مزید 200,000افراد گھبراہٹ، بے چینی اور ڈپریشن جیسی بیماریوں کا شکار ہوں گے،ہیلتھ فاؤنڈیشن کی ہیلتھ ڈائریکٹر جو ببی کا کہناہے کہ اچھی صحت انتہائی اہم چیز ہے اور صحت مند ورک فورس کسی بھی ترقی کرتے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں جبکہ ہمیں معیشت پر خراب صحت کے سائے نظر آرہے ہیں جس سے ریکارڈ تعداد میں لوگ ورک فورس سے باہر ہوجائیں گے اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلاجائے گا ۔ ہیلتھ فاؤنڈیشن کی جانب سے تیار کی گئی یہ اپنی نوعیت کی دوسری رپورٹ ہے جو لیورپول یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے ماہرین کا کہناہے کہ حکومت 2035تک طبعی عمر میں 5سال تک اضافہ کرنے اور متمول اور پسماندہ علاقوں میں اچھی اور خراب صحت کے فرق کو ختم کرنے کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گی ،ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ماہر اقتصادیات این ریمنڈ کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ تمام سیاستدانوں کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہونی چاہئے۔ کیونکہ ایک قوم کی حیثیت سے ہماری صحت اور خوشحالی کا مستقبل کا اسی پر انحصار ہے۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ اس صورت حال کے پیش نظر جہاں این ایچ ایس میں کارروائی کرنےکی ضرورت ہے وہیں سگریٹ نوشی،کم غذائیت والے کھانوں،ورزش سے گریز اور زیادہ شراب نوشی جیسے مسائل سے نمٹنے کی بھی ضرورت ہے۔این ایچ ایس پروائیڈرز کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو سیفرون کارڈرے کا کہناہے کہ عوام کو صحت مند بنائے رکھنے کو یقینی بنانے کیلئے مزید فنڈنگ اور سپورٹ بہت ضروری ہے انھوں نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے انھوں نے کہا کہ گزشتہ برسو ں کے دوران پبلک ہیلتھ اور بیماریوں سے بچاؤ کی سروسز کیلئے فنڈز میں کٹوتی کے بعد اس رپورٹ میں ظاہر کئے گئے خطرات حیرت انگیز نہیں ہیں ،تازہ ترین اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ میں 16 سے 64 سال تک عمر کے 22.2 فیصد افراد کوئی کام نہیں کرتے ہیں۔ہیلتھ اور سوشل کیئر ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہناہے کہ ہماری بنیاد حکمت عملی صحت کی خرابی اور قبل از وقت موت کے واقعات روکنے کیلئے احتیاطی اقدامات ،ابتدا ہی میں امراض کی تشخیص اور متعلقہ سروسز کی فراہمی میں مدد دیناہے ،این ایچ ایس انگلینڈ صحت سے متعلق عدم مساوات دور کرنے اور ملک کے کسی بھی علاقے میں رہنے والی 20فیصد غریب ترین آبادی کو صحت کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کی کوشش کررہا ہے۔ ہمارے کام پر واپس جاؤ پلان کے تحت 2.5 پونڈ خرچ کئے جارہے ہیں جس سے پہلے سے زیادہ لوگوں کی مدد ہورہی ہے ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو طویل عرصے سے بیمار ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ ہر ایک اپنی صلاحیت کے مطابق کام کرسکے۔

یورپ سے سے مزید