• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز میں ایک بار پھر دہشت گردی کی نئی لہر ایسے وقت ابھر رہی ہے جب معیشت کی بحالی کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے اور ملکی معیشت درست سمت پر چل پڑی ہے۔ دہشت گردی میں ہمارے 80ہزار سے زیادہ شہریوں بشمول سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ ہماری معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان الگ سے ہو چکا ہے اس سے قبل دہشت گردی کا ایک نیا سلسلہ عین اس وقت شروع ہوا تھا جب سیاسی اور ادارہ جاتی اتفاق رائے سے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ ہوا تھا۔ بطور خاص سکیورٹی اداروں کے ارکان ،تنصیبات ، سیاسی و دینی شخصیات اور انتخابی امیدواروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اب جبکہ ملک میں امن و امان اور خوشحالی کے راستے ہموار ہونے کے قوی امکانات پیدا ہو گئے ہیں، ارض وطن کے دشمنوں اور بدخواہوں کی جانب سے ترقی کے اس سفر کو روکنے کیلئے خدمات فراہم کرنے والے اداروں کو بھی نشانے پر لیا جانے لگا ہے جس کی تازہ مثال ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ درابن سگو میں کسٹم کے پانچ اہلکاروں سمیت 7افراد کی شہادت ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ، کسٹم پشاور کے اہلکار آپریشن میں مصروف تھے کہ جھاڑیوں میں چھپے دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ حملہ آوروں کی تعداد معلوم نہیں ہو سکی جو فرار ہو گئے۔ چیئرمین ایف بی آر ، ممبر کسٹمز (آپریشنز) کے تمام پاکستان کسٹمر سروس کے افسران نے شہدا کو خراج عقیدت اور ان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔ شہدا کی ملک کیلئے قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ دہشت گرد کون تھے کہاں سے آئے کہاں قیام پذیر ہوئے کہاں سے فنڈنگ ہوئی ہے ان تمام عوامل کا ٹھوس بنیادوں پر کھوج لگایا جانا ضروری ہے اور اس حوالے سے ہمارے سکیورٹی اداروں میں کسی قسم کی کمزوریوں کی نشاندہی ہوتی ہے تو سب سے پہلے اس کا سدباب ہونا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین