بازار میں با آسانی دست یاب پکی پکائی غذاؤں کا مستقل یا کثرت سے استعمال صحت کے لیے انتہائی مضر ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ ان میں چربی اور حرارے وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے بازاری کھانوں کے استعمال سے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور اس کا نتیجہ موٹاپے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔
نیز، یہ بلند فشارِ خون کا سبب بھی بنتے ہیں۔ ان غذائوں کے استعمال سے خون کی نالیوں کی کارکردگی اور ساخت کو بھی نقصان پہنچتا ہے، جب کہ دل کے افعال میں بھی خلل پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک اور فالج ہو سکتا ہے۔
خمیری روٹی، نان اور بَن سمیت دیگر بیکری آئٹمز کے کثرت سے استعمال کے سبب ذیابطیس ٹائپ ٹو لاحق ہو سکتی ہے۔ چُوں کہ بازاری کھانوں میں ریشے کم اور نمک زیادہ ہوتا ہے، لہٰذا ان کے استعمال سے نظامِ ہاضمہ بگڑ جاتا ہے اور قبض کی شکایت کے علاوہ مقعد اور سیدھی آنت میں بواسیری مسّے بن جاتے ہیں۔ نیز، آنتوں میں ہرنیا اور قولون میں وَرم ہو جاتا ہے جب کہ مرض شدید ہونے کی صُورت میں قولون کا ایک حصّہ دوسرے میں دھنس جاتا ہے۔
ان دنوں فاسٹ فوڈ خاصا عام ہے، لیکن مطلوبہ غذائی اجزا سے عاری ہونے کے سبب یہ یاسیت کا باعث بنتا ہے اور فاسٹ فوڈز کھانے والے افراد عموماً ڈیپریشن ہی کا شکار رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں،ان افراد پر اکثر تھکاوٹ بھی طاری رہتی ہے، جب کہ بہت زیادہ تلی اور بُھنی ہوئی بازاری غذائیں اسہال کا بھی سبب بنتی ہیں، کیوں کہ یہ غذائیں بڑی آنت میں پہنچ کر فیٹی ایسڈز میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور نتیجتاً دست لگ جاتے ہیں۔
علاوہ ازیں، فاسٹ فوڈز کے استعمال سے دانت بھی شدید متاثر ہوتے ہیں کہ فاسٹ فوڈز میں نشاستے اور شکر کی بڑی مقدار کے علاوہ مختلف اقسام کے سوڈے بھی پائے جاتے ہیں، جو ہمارے منہ میں تیزاب کی مقدار بڑھا دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف دانتوں کی چمک دار تہہ کی شکست و ریخت کا عمل شروع ہو جاتا ہے بلکہ دانتوں اور مسوڑھوں سمیت منہ کے دیگر امراض بھی لاحق ہو جاتے ہیں۔
بازاری کھانوں کے استعمال سے وزن بڑھنے کے باعث ہڈیوں اور جوڑوں بالخصوص کولھے اور گھٹنوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس سے فریکچر یا ہڈیاں ٹوٹنے کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں، فاسٹ فوڈ سانس کے امراض کا بھی سبب بنتا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے کثرت سے استعمال کے باعث دَمے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جب کہ بازاری کھانوں کے متواتر استعمال سے مَردوں کے مقابلے میں خواتین کے پھیپھڑوں میں وَرم کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے۔
پھر فاسٹ فوڈ سمیت دیگر بازاری کھانوں کے استعمال سے جِلد بھی متاثر ہوتی ہے، کیوں کہ یہ غذائیں جسم میں پہنچ کر کولیجن کی مقدار کم کر دیتی ہیں، تو اس کے نتیجے میں ہماری جِلد پر قبل از وقت سلوٹیں نمودار ہو جاتی ہیں۔ دوسری جانب فاسٹ فوڈ میں نمک کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث ہماری جلد خُشک ہو جاتی ہے اور ان میں موجود چکنائی سے ہمارے چہرے پر دانے اور جھائیاں ہو جاتی ہیں۔
نیز، اس کا کثرت سے استعمال ہماری یادداشت پر بھی منفی اثرات مرتّب کرتا ہے۔ اس ضمن میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کے شوقین افراد کو اُن افراد کے مقابلے میں ’’ڈیمینشیا‘‘ اور ’’الزائمر‘‘ لاحق ہونے کا خطرہ تین گُنا زیادہ ہوتا ہے، جو بازاری کھانوں سے اجتناب برتتے ہیں۔ (مضمون نگار، ڈاؤ یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے وابستہ رہ چکے ہیں)