• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی سرمایہ کاری وفد اتوار کو پہنچے گا، مشترکہ منصوبوں میں پیش رفت، PIA خریداری پر بھی بات ہوگی

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) سعودیہ کا 50 رکنی سرمایہ کاری وفد اتوار کو پاکستان پہنچے گا، مشترکہ منصوبوں پر پیشرفت متوقع، پی آئی اے خریداری پر بھی بات ہوگی۔ 

حکام کا کہنا ہے کہ آئی ٹی، توانائی، خوراک، کیمیکل، گوشت، کان کنی، زراعت وغیرہ میں پاکستانی تاجروں کیساتھ بامعنی کاروباری بات چیت ہوگی، بی ٹی بی مذاکرات 6-7مئی 2024کو ہونگے۔

 تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کا 50 رکنی تجارتی اور سرکاری وفد 5مئی کو آنیوالا ہے اور 6-7مئی کو معیشت کے مختلف شعبوں میں پاکستانی تاجروں کیساتھ مشترکہ منصوبوں میں تجارتی معاہدوں اور سرمایہ کاری پر توجہ دینے کیساتھ بزنس ٹو بزنس (بی ٹی بی) ملاقاتیں کریگا اور حکومت سے کاروبار (جی ٹی بی) اور جی ٹی جی سودوں پر بھی کچھ پیش رفت متوقع ہے۔ وفاقی وزراء برائے تجارت، فوڈ سیکورٹی اینڈ انڈسٹری، نجکاری، بورڈ آف انویسٹمنٹ، پیٹرولیم اور پاور ڈویژنز نے ابتدائی ملاقاتیں کیں تاکہ آنے والے سعودی مندوبین کی تیاریوں کا جائزہ لیا جاسکے اور سعودی عرب اور پاکستان کے تاجروں کے درمیان بامعنی بی ٹی بی مذاکرات کو حتمی شکل دی جائے۔

 انرجی اینڈ کامرس اور ایس آئی ایف سی (خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل) کے سینئر حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ سعودی تاجروں کی ایک بڑی تعداد پاکستان آ رہی ہے اور بعض اہم شعبوں جیسے کہ آئی ٹی، توانائی، خوراک، کیمیکل، گوشت، کان کنی، زراعت اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے معروف کاروباری رہنماؤں کے ساتھ بامعنی کاروباری بات چیت کریں گے اور بی ٹی بی مذاکرات 6-7مئی 2024کو اسلام آباد میں ہوں گے۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف اس سے قبل کابینہ کے بعض ارکان کے ہمراہ 28سے 29اپریل کو ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) میں شرکت کے لیے 27اپریل کو سعودی عرب گئے تھے اور ڈبلیو ای ایف کے موقع پر پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اہم ملاقاتیں کی تھیں۔ 

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود ایک وفد کے ہمراہ دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے اور 16-17اپریل کو بات چیت کی تھی پاکستان نے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل)، پیٹرو کیمیکل کمپلیکس، ماچھیکے تارو جبہ وائٹ آئل پائپ لائن کی اپ گریڈیشن سمیت بہت سے منصوبے پیش کیے تھے اور پاور ڈویژن نے تھر- مٹیریا-رحیم یار خان بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا اپنا منصوبہ رکھا تھا۔ تاہم، آبی وسائل کی وزارت نے دیامر بھاشا ڈیم میں ساڑھے تین ارب ڈالرز سرمایہ کاری کی درخواست کی تھی۔

 مندرجہ بالا منصوبوں کے علاوہ حکومت نے سعودی عرب کو پی آئی اے خریدنے کے لیے بھی قائل کیا تھا اور اسلام آباد میں ہوٹلوں میں سرمایہ کاری کے علاوہ ملک کے منافع بخش ہوائی اڈوں کے لیے جوائنٹ وینچرز کی بھی درخواست کی تھی۔

اہم خبریں سے مزید