• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTA کا سمز بند کرنے سے انکار، نان فائلرز کی موبائل سم بلاک کرنا ہمارے نظام سے مطابقت نہیں رکھتا، پی ٹی اے کا ایف بی آر کو جواب

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تقریباً 6 لاکھ نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کا ایف بی آر کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نان فائلز کی موبائل سمز بند کرنا، ہمارے نظام سے مطابقت نہیں رکھتا، انکم ٹیکس آرڈیننس کا اطلاق پی ٹی اے پر نہیں ہوتا ، سمز بلاک کرنے سے ملک کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کے عمل کو نقصان پہنچے گا، سمز کی بندش سے ٹیلی کام معیشت اورتعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہےدیگر قانونی آپشنز پر غور کیاجائے، ہمارے معاشرے خواتین اور بچوں کے بجائے مرد اپنے ناموں پر سمیں رجسٹرکرانے کو ترجیح دیتے ہیں، بینکنگ لین دین، ای کامرس، موبائل منی اکاؤنٹس، براہ راست ترسیلات زر اور صحت کی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔پی ٹی اے نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ اس طرح کے حکم کی قانونی پابندیاں نہیں ہوں گی اور قانونی فریم ورک کے خلاف ہے۔ ایف بی آر ان لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے آپشن پر غور کر سکتا ہے جو سیکشن 114 بی کے تحت انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے اپنے پروویژن کی خلاف ورزی کو ترجیح دے سکتے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی اے نے ایف بی آر کو آگاہ کیا ہے کہ قابل اطلاق قانونی ریگولیٹری نظام کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے سیکشن بی 114 کے تحت جاری کردہ انکم ٹیکس جنرل آرڈر پر عمل درآمد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ اس کے مطابق مورخہ 29اپریل 2024کو تعمیل / عملدرآمد کے لیے اتھارٹی کو بھیجا گیا آئی ٹی جی او کا قابل اطلاق قانونی فریم ورک سے متضاد ہونے کی وجہ کوئی قانونی پابند اثر نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ آئی ٹی جی او کے حکم پر عمل درآمد سے پہلے شناختی کارڈ پر سمز کے استعمال کے حوالے سے حقائق پر مبنی مسائل کی بھی تصدیق کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی شخص آٹھ سم (3 ڈیٹا اور 5 وائس) حاصل کر سکتا ہے لہٰذا آئی جی ٹی او جاری کرنے/ نافذ کرنے سے پہلےانکم ٹیکس آرڈیننس، 2001کے سیکشن بی 114 میں فراہم کردہ نوٹسز کے حوالے سے طریقہ کار کے اقدامات کو ایف بی آر کی جانب سے جاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس کے باوجود آئی جی ٹی او کے نفاذ کا اثر مروجہ سماجی اصولوں بشمول دیگر پر بھی منفی اثر پڑے گا جو کہ درج ذیل ہیں: پاکستان میں معاشرے کے مرد اراکین خواتین اور خاندان کے نابالغ افراد کے بجائے اپنے سی این آئی سی /ناموں پر سمز کو رجسٹر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ فی الحال دستیاب معلومات کے مطابق خواتین کے شناختی کارڈ پر صرف 27 فیصد سمز رجسٹر کی گئی ہیں۔ ممکنہ سبسکرائبرز یعنی سم استعمال کرنے والے خاندان کے بچے/خواتین کو ان کی تعلیمی سرگرمیوں کے مخصوص حوالے سے رابطے سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ اس کا ٹیلی کام سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے اعتماد پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے جس میں ڈیجیٹل تبدیلی کی معروضیت بھی شامل ہے۔ سمز بلاک کرنے کے نتیجے میں بینکنگ لین دین، ای کامرس/آن لائن کاروباری سرگرمیوں، موبائل منی اکاؤنٹس میں براہ راست ترسیلات زر اور خاندان کے افراد کی مالی مدد کے ساتھ ساتھ موبائل کنیکٹیویٹی کے ذریعے کی جانے والی ای-ہیلتھ سرگرمیوں کے حوالے سے متعدد مسائل بھی سامنے آئیں گے۔

اہم خبریں سے مزید