• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بشکیک، پاکستانی طلبہ اب بھی مشکل میں، حکومت سے بحفاظت واپسی کی اپیل

تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا

بشکیک میں پاکستانی طلبہ اب بھی مشکل میں ہیں اور طلبہ ہاسٹلز میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں، حکومت سے بحفاظت واپسی کی اپیل کردی۔ 

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں موجود پاکستانی طالبہ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہاں ہنگامہ آرائی جاری ہے، غیرملکی طلبہ محصور ہیں۔

پاکستانی طالبہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں ہاسٹلز سے باہر پانی اور کھانا لینے بھی نہیں جاسکتے، 13 مئی کو جھگڑا مصری طلبہ سے ہوا تھا مگر غصہ کل رات پاکستانی اور بھارتی طلبہ پر نکالا گیا۔

طالبہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا، پاکستانی لڑکیوں نے واش رومز میں چھپ کر اپنی جانیں اور عزتیں بچائیں، کرغز پولیس اور پاکستانی سفارتخانے نے ہماری کوئی مدد نہیں کی۔

پاکستانی طالبہ کا کہنا ہے کہ مناس انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر شرپسند کرغز نوجوان بڑی تعداد میں موجود ہیں، ہمیں ہاسٹل اور رہائش گاہوں سے نہ نکلنے کا کہا گیا ہے۔

طالبہ نے کہا ہے کہ پاکستانی سفارت خانے سے کوئی جواب نہیں مل رہا ہم پریشان ہیں، ایئر پورٹ جانے والے غیرملکی طلبہ پر بھی حملے کیےجارہے ہیں۔

پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ جھگڑا کرغز طلبہ کے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا اور پھر مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔ 

پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ کرغز طلبہ نے غیرملکی طلبا و طالبات پر حملے کیے اور سوشل میڈیا پر بھی حملوں کے لیے اکسایا گیا، ہاسٹل میں موجود لڑکوں اور لڑکیوں پر بھی تشدد کیا گیا۔

طلبہ نے بتایا ہے کہ سفارتخانہ مدد نہیں کر رہا، جو ایجنٹس انہیں لائے تھے وہ بھی غائب ہیں۔

پاکستانی سفیر کی کرغزستان کے نائب وزیر خارجہ سے ملاقات

پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کرغزستان کے نائب وزیر خارجہ امنگازیف الماز سے ملاقات کر کے پاکستانی طلبہ اور ان کے اہلخانہ کے خدشات سے آگاہ کیا۔

پاکستانی سفیر نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر ملاقات کی۔

پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کہا کہ کرغز حکومت پاکستانی شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دے۔

کرغز نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ کرغز حکام نےصورتحال پر قابو پالیا ہے، پولیس تمام ہاسٹلز کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے، معاملے کی براہ راست نگرانی کرغز صدر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرغزستان حکومت مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی، پاکستانیوں سمیت 14 غیر ملکی شہریوں کو ابتدائی طبی امداد دی گئی ہے۔

دوسری جانب کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ کے خلاف تشدد کے واقعات کے بعد کرغز سفارتخانے کے ناظم الامور کو ڈیمارش کیلئے دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا جبکہ وزیراعظم نے بھی پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنیکی ہدایت کی ہے۔

یہ واقعہ کیا ہے؟

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔

مقامی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔

کرغز میڈیا کے مطابق وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔

قومی خبریں سے مزید