پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔
نواز شریف نے قوم سے گلہ بھی کیا اور کہا کہ ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹایا گیا اور قوم چپ بیٹھی رہی،سیاستدانوں کا تو احتساب ہو باقی لوگوں اور ان ججز کابھی احتساب ہونا چاہیےجنہوں نے نا انصافی کی۔
مسلم لیگ ن کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 3 بندے بیٹھ کر 25 کروڑ عوام کے نمائںدے کو کیسے تاحیات نااہل کر سکتے ہیں؟ مجھے نااہل بھی بیٹے سے 10 ہزار درہم تنخواہ نہ لینے پر کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سے نکالنے پر ہی نہیں رکے، پارٹی صدرات سے بھی مجھے ہٹایا گیا، آپ کو مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانے کا کیا اختیار ہے، نیب کو 6 ماہ میں جعلی مقدمے کا فیصلہ کرنے کا کہا گیا، اعجاز الاحسن کو مانیٹرنگ جج لگایا، مظاہرنقوی نے اتنی جائیدادیں بنائیں، انہیں بھی نیب میں ڈالنا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ 2013 میں حکومت آنے کے بعد سب سے پہلے بانی پی ٹی آئی سے ملنے بنی گالا گیا، بانی پی ٹی آئی سے کہا کہ 35 پنکچرز والی بات درست نہیں ہے، ملک کیلئے ساتھ مل کر چلیں، اس کے بعد بانی پی ٹی آئی، طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام لندن چلے گئے، لندن میں ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا گیا، 2014 کے دھرنے کیخلاف پولیس کو استعمال کرنے سے میں نے روکا۔
انہوں نے کہا کہ چینی صدر نے کہا مسٹر نواز شریف سی پیک آپ کیلئے چین کا تحفہ ہے۔
قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم نہ چاہتے تو 2013 میں خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت نہ بنتی، میں نے فضل الرحمان سے کہا کہ سنگل لارجسٹ پارٹی کو حکومت بنانے دیں، فضل الرحمان نے اس وقت ہی کہا کہ ہمارا یہ فیصلہ درست ثابت نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں جلاوطن تھا اس وقت ہمارے لوگوں کے ساتھ ظلم کیا گیا، ہمارے لوگوں پر مقدمات بنائے گئے، گرفتاریاں کی گئیں، ن لیگ کے لوگ آزمائش کی بھٹی میں سے گزرے، سونے میں تولنے کے لائق ہیں، کیا وجہ تھی کہ 93 میں ہماری حکومت کا تختہ الٹا گیا، 93 میں ہمیں روکا نہ جاتا ملک ٹیک آف کرچکا ہوتا، اس وقت موٹروے بن رہی تھی، معیشت ترقی کر رہی تھی۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی قوت ہم نے بنایا، 5 ارب ڈالر کی پیشکش مسترد کرکے ایٹمی دھماکے کرنے کا صحیح فیصلہ کیا، ایٹمی طاقت بنانے کا صلہ یہ ملا کہ وزیراعظم کو ہائی جیکر بنا دیا گیا، ایک وزیراعظم کو اس وقت سزائے موت دلوانے کی کوشش کی گئی۔