• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فارم 47 کے جعلی ارینجمنٹ کو تسلیم نہیں کرسکتے، امیر جماعت اسلامی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“میں گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہمارے انتخابی نظام میں فارم45اگر موجود ہے اور وہ وہ دستاویز ہے جس کی بنیاد پر رزلٹ ٹھیک بن سکتا ہے تو اسی کو معیار ہونا چاہئے۔اگر آپ فارم45 کو ایک طرف رکھ کر فارم47 کی بنیاد پرحکومت قائم کریں گے۔ایک جعلی قسم کا ارینجمنٹ کریں گے تو اسے تسلیم تو نہیں کرسکتے، کراچی کو صوبائی حکومت اون کرتی ہے نہ وفاقی، عوام سے سب کچھ نچوڑ رہے ہیں ۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان وہ واحد مذہبی سیاسی جماعت ہے جس میں کوئی موروثیت نہیں۔ یہ جتنے لوگ امیر بنے اس میں ان کے اپنے جتن شامل نہیں تھے بلکہ دوسروں نے ان کے کاندھوں پر یہ ذمہ داری ڈالی۔ان سب میں کوئی جاگیردار یا بڑا سرمایہ دار نہیں تھانہ کسی کے بعد اس کا بیٹااس منصب پر فائز ہوگیا ہے۔ کچھ تو اولاد سرے سے جماعت اسلامی کی رکن ہی نہیں ہے۔نو منتخب امیر حافظ نعیم الرحمن ایک متحرک اورفعال سیاسی کارکن ہیں۔ اسلامی جمعیت طلبا سے تربیت حاصل کی ہے۔ جب سے کراچی کے امیر بنے ہیں وہاں جماعت اسلامی کو ایک نئی زندگی دی ہے۔تاہم اب سوال یہ ہے کہ کیا حافظ نعیم الرحمن کے دور میں جماعت اسلامی سیاسی افق پر عوامی حمایت کی حامل مقبول ترین عوامی جماعت بن سکے گی۔میرے نزدیک ایسا ہونا نہایت مشکل ہے کیوں کہ اس کے لئے جماعت اسلامی کی پوری ساخت اور دستور میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔ نو منتخب امیر جماعت اسلامی،حافظ نعیم الرحمن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کا مینڈیٹ جہاں چوری ہوا ہے وہاں ہم نے چوری کہا ہے۔ جہاں ہم ہار گئے ہیں ہم نے اپنی ہار کو تسلیم کیا ہے۔ہمارے انتخابی نظام میں فارم45 اگر موجود ہے اور وہ وہ دستاویز ہے جس کی بنیاد پر رزلٹ ٹھیک بن سکتا ہے تو اسی کو معیار ہونا چاہئے۔اگر آپ فارم45 کو ایک طرف رکھ کر فارم47 کی بنیاد پرحکومت قائم کریں گے۔ایک جعلی قسم کا ارینجمنٹ کریں گے تو اسے تسلیم تو نہیں کر سکتے۔ عوام نے اگر کسی کو ووٹ دیا ہے تو عوام کو جیتنے دیں عوام کو آگے بڑھنے دیں۔وہ اگر غلط بھی فیصلہ کررہے ہیں تو اگلی دفعہ اپنے تجربے سے ٹھیک ہوجائیں گے۔کراچی میں ووٹ یا تو جماعت اسلامی یا پی ٹی آئی کو پڑے ہیں۔ پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں زیادہ ووٹ پڑے ہیں اور جماعت اسلامی کو صوبائی اسمبلی میں 8 لاکھ ووٹ پڑے ہیں۔ایم کیو ایم نے ایک لاکھ ووٹ نہیں لئے اس کی 15 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں اور7پیپلز پارٹی کی سیٹیں ہیں یہ سب جعلی سیٹیں ہیں۔ا س کے نتیجے میں ملک میں کہاں جمہوریت آگے بڑھے گی کہاں انتخابی پروسس آگے بڑھے گا۔ جن لوگوں نے بھی یہ کام کیاہے انہیں یہ سمجھنا چاہئے کہ انہوں نے ملک اور قوم کے ساتھ اچھا کام نہیں کیا۔اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پہل کرنا پڑے گی۔ ان کے لئے یہ بہت تاریخی لمحہ ہے یا تو وہ اس کو دیکھتے رہے ہیں۔ تاریخ میں یہ نام لکھوا لیں کہ دعوے تو ان کے بہت تھے لیکن انہوں نے جمہوریت کی پامالی کا تماشہ ہی نہیں دیکھابلکہ اپنا حصہ ڈال دیا۔یا تاریخ میں امر ہوجائیں اور ایک جوڈیشل کمیشن بنا دیں اورفارم45 کو بنیاد بناکر لوگوں سے فارم طلب کرنا شروع کردیں۔ جو جیت رہا ہے اس کو جیتنے دیں اور جو ہار گیا ہے اس کو ہارنے دیں یہ پاکستان کے رخ کو متعین کردے گا۔یہ ان کے ہاتھ میں یہ ہوسکتا ہے کیس ہم کررہے ہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اگر واقعی قاضی بن جائیں تو مسئلہ حل ہوجائے گا۔آئین اور جمہوریت کی بحالی کے لئے جو بھی اتحاد بن رہا ہے یا کوشش ہورہی ہے وہ قابل قدر ہے۔پہلے مرحلے میں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہی اگر ہم جدوجہد کریں تو یہ زیادہ مفید ہوگی۔ری الیکشن کی ضرورت نہیں ہے ری الیکشن تو اس وقت ہوتا جب کوئی ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں ہوتا۔کراچی کے مسائل اس لئے حل نہیں ہورہے کہ لوگ آنر شپ نہیں لیتے۔کراچی کو نہ صوبائی حکومت اون کرتی ہے اور نہ وفاقی حکومت اون کرتی ہے۔ ٹوٹا پھوٹا کراچی سڑکیں ٹوٹی ہوئی پانی سے محروم کراچی۔ آدھے کراچی میں پانی کا بحران ہے کے فور منصوبہ ہر حکومت آکراعلان کرتی ہے کرتے کچھ نہیں ہیں۔سرکلر ریلوے نہیں بنا تو نہیں بناایس تھری منصوبہ سیوریج کا نہیں بن رہا۔ کراچی میں کم از کم10ہزار سے زائد بسوں کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم150بسوں کا اعلان کرکے آجاتے ہیں اور فخر کرتے ہیں کہ ہم نے کراچی کو بہت بڑا انعام دے دیا۔اسی لئے ہم نے حق دو کراچی مہم چلائی۔پیپلز پارٹی16 سال سے حکومت میں ہے۔سندھ میں تعلیم کا70سے80فیصد جت استعمال نہیں ہوتا۔ اندرون سندھ جاکراسکولوں کی حالت دیکھیں 321ارب روپے کا تعلیم کا بجٹ ہے۔عوامی تائید سے انتخابی عمل کے ذریعے انقلاب لانا چاہتے ہیں۔عوام سے سب کچھ نچوڑ رہے ہیں لیکن طاقت ور لوگوں سے کچھ نہیں لے رہے۔

اہم خبریں سے مزید