• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

9 مئی ملزمان کو سزا دینا ہوگی، اپنی ہی فوج پر حملہ آور سیاسی انتشاری ٹولے سے بات نہیں ہوگی، صرف ایک راستہ، معافی مانگیں تعمیری سیاست کا وعدہ کریں، پاک فوج

راولپنڈی (نمائندہ جنگ)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہوگی‘وہ کردار جنہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی اگر ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا تو ہمیں ایک اور 9 مئی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے‘ اگر کوئی سیاسی سوچ ، لیڈر یا ٹولہ اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہو‘شہداءکی تضحیک کرے تو اس سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا‘ایسے سیاسی انتشاری ٹولے کے لیے صرف ایک ہی راستہ ہے وہ قوم کے سامنے صدق دل سے معافی مانگے‘ وعدہ کرے کہ وہ نفرت کی بجائے تعمیری سیاست میں حصہ لے جبکہ بات چیت سیاسی جماعتوں کو آپس میں زیب دیتی ہے اس میں فوج یا ادارے کا ہونا مناسب نہیں‘ کہا جاتا ہے عدالتی کمیشن بنائیں ‘ جوڈیشل کمیشن تو اس چیز پر بنتا ہے جس پر کوئی ابہام ہو‘یہ واقعات تو تاریخ پر ہیں ‘کمیشن بنادیا جائے تو میرا خیال ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہےمگرہم کمیشن کے لیے تیار ہیں لیکن کمیشن پھر تہہ تک جائے ‘ کمیشن یہ احاطہ کرےکہ 2014ءدھرنے کے مقاصد کیا تھے ‘ پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملے اور مقاصدکا بھی احاطہ کرے‘ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ آزادی اظہار رائے کے پیچھے چھپ کر ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا دیا جائے‘یہ جو جھوٹ کا بازار گرم ہےمقننہ اس پر قانون سازی کرے ‘8فروری کو 6کروڑ افرادنے حق رائے دہی استعمال کیا‘ایک مخصوص پارٹی کو 1.8 کروڑ ووٹ پڑے جو کہ 31فیصد بنتا ہے تو 69فیصد جو ووٹ پڑا وہ اس بیانیے کو نہیں پڑا اور اگر اسے آبادی کے تناسب سے دیکھیں توکل آبادی کا یہ ساڑھے 7 فیصد بنتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کےخط کا معاملہ اعلی عدلیہ میں زیر سماعت ہے‘ اس پر میں بات نہیں کرسکتاتاہم بغیر ثبوت کے الزامات لگانا مناسب نہیں ہے ‘افواج پاکستان کو سیاست میں الجھانا کسی کے حق میں نہیں‘ چینی انجینئرز کے قتل کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی ‘دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے ہر حد تک جائیں گے‘پاکستان میں بھارت کی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں ‘پاکستان نے کسی کو اڈے دیئے ہیں نہ دیئے جائیں گے‘لاپتہ افراد کے مسئلے کو بڑھاچڑھا کر پیش کیا جاتا ہے‘پاک فوج نے 100 ارب روپے ٹیکس جمع کرایا۔منگل کو راولپنڈی میں آئی ایس پی آرکے ڈائریکٹر جنرل،میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاکہ پاکستانی سرزمین پر بھارتی مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں‘9مئی کےتمام کرداروں کو کیفرکردار تک نہ پہنچایا گیا تو ہمیں ایسے واقعات کی سازش کا سامنا دوبارہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ 9مئی کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں ہے، اس کے ناقابل تردید شواہد عوام کے پاس بھی ہیں، افواج کے پاس ہی نہیں، ہم سب کے پاس ہیں‘ہم سب سے دیکھا کہ کس طریقے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی‘ہم نے دیکھا کہ کچھ سیاسی رہنماؤں نے چن چن کر اہداف دیے کہ ادھر حملہ کرو، ادھر حملہ کرو،جب یہ شواہد اور ساری چیزیں لوگوں کے سامنے آئیں تو آپ نے عوام کا غصہ اور رد عمل بھی دیکھا، آپ نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح سے عوام اس انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹی، تو جب یہ کھل کر سامنے آگیا تو وہ دوسرا فریب ، دوسرا جھوٹا پروپیگنڈا شروع کیا گیا کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا، یہ تو پتا ہی نہیں کہ یہ کیا ہوا، کون، کیسے کرگیا۔میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم عدالتی کمیشن کیلئے تیار ہیں‘وہ جوڈیشل کمیشن اس بات کا بھی احاطہ کرے کہ کس طرح لوگوں کو یہ ہمت دی گئی کہ آپ ریاست کے خلاف کھڑے ہوں، پاسپورٹ جلائیں، سول نافرمانی کریں، بجلی کے بل جلائیں، کس طرح 2016 میں خیبر پختونخوا کے سرکاری وسائل سے دارالخلافہ پردھاوا بولیں، 2022 میں دوبارہ دھاوا بولیں ۔ میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ وہ جوڈیشل کمیشن یہ بھی دیکھے کہ کیسے آئی ایم ایف کو خطوط لکھے گئے، باہر فرمز کے ذریعے لابنگ کی گئی کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے دیا جائے، اس کو قرضہ نہ دیا جائے، کہاں سے فنڈنگ آ رہی تھی، کہاں جا رہی تھی، اس بات کا بھی احاطہ کیا جائے، اس کا بھی دیکھا جائے کہ وہ کون لوگ تھے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف نفرت پھیلا رہے تھے، کیونکہ اگر ہم نے ان چیزوں کا احاطہ نہیں کیا اور کیونکہ ہم نے ان چیزوں کا احاطہ نہیں کیا تو 9 مئی ہونا تھا۔اگر ایک مخصوص سیاسی ٹولہ وقت گزرنے کے ساتھ بغیر کسی سزا کے یہ سارے کام کرتا رہے گا تو ایک دن وہ اپنی فوج پر ہی چڑھ دوڑے گا‘جب وہ جھوٹ بولے اور جھوٹ بولتا ہی رہے اور آپ اس کے سامنے سچ نہ بولیں تو پھر وہ ہر طرح کا فریب اور پروپیگنڈا کرے گا۔ 9 مئی کو کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا نا دی گئی تو اس ملک میں کسی کی جان، مال آبرو محفوظ نہیں ہوگی، 9 مئی کے ملزمان آپ کے سامنے ہیں،ان کو پراسیکیوٹ کریں اور آئین اور قانون کے مطابق سزا دیں اور آگے بڑھیں، اس میں ابہام کیا ہے‘ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سوشل میڈیا اور میڈیا میں اداروں پر کچھ مخصوص سیاسی حلقے ایسے ہیں جو تواتر کے ساتھ فوج اور دیگر اداروں پر الزام لگاتے رہتے ہیں، ان الزامات کے جواب میں جب ثبوت مانگا جاتا ہے تو ثبوت دینے کے بجائے مزید الزام تراشی شروع کردیتے ہیں ، اگر ادارہ بھی جواب میں الزام تراشی شروع کردے تو ہم ایک سائیکل میں پھنس جائیں گے ‘ آرٹیکل 19 بلاشبہ آزادی اظہار رائے کا تحفظ یقینی بناتا ہے لیکن یہی آرٹیکل کہتاہے کہ پاکستان کی سالمیت، سکیورٹی اور دفاع پر وار نہیں کیا جاسکتا، یہ آرٹیکل کہتا ہے کہ آزادی رائے کے پیچھے چھپ کر دوست ممالک کے ساتھ روابط کو نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔یہ جو جھوٹ کا بازار گرم ہے، اس کے اوپر قانون سازی کی جائے‘اگر اس کے خلاف ایکشن نہیں لیا گیا تو یہ اس معاشرے کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا۔یہ ایک جھوٹ ہے کہ جس نے اس کا ساتھ دیا وہ فوج کے مخالف ہے، کیا وہ ووٹ فوج کے خلاف تھا؟ ایبسولیوٹلی ناٹ ۔پی ٹی آئی کے ساتھ ڈیل ہونے کے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ فوج کی کسی قسم کی سیاسی سوچ نہیں ہوتی‘ہر حکومت کے ساتھ فوج کا غیر سیاسی مگر آئینی تعلق ہوتا ہےتاہم اگر کوئی سیاسی ٹولہ اپنی فوج پر حملہ آور ہو، عوام اور فوج کے درمیان نفرت پیدا کرے، اسی فوج کے شہیدوں کی تضحیک کرے اور اسی قوم کی فوج کے بارے میں دھکیاں دے تو اس سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔مولانا فضل الرحمٰن کے اسٹیبلشمنٹ پر انتخابات میں مداخلت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج انتخابات میں کردار سکیورٹی فراہم کرنے سے زیادہ نہیں تھا، جو لوگ بغیر ثبوت کے تواتر کے ساتھ سیاسی مداخلت کے الزامات لگا رہے ہیں، وہ ثبوت لے کر متعلقہ آئینی اداروں کے سامنے آئیں، ہم الزامات کا جواب الزام تراشی سے نہیں دیتے۔بہاولنگر واقعہ فوج کے خلاف جاری پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے، اس سلسلے میں انکوائری جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ اے جن پر بڑا سوال ہوتا ہے انہوں نے بھی 23 ارب روپے جمع کروائے، این ایل سی نے ساڑھے 3 ارب روپے جمع کروائے، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ نے تقریبا 3 ارب جمع کروائے، یہ حقیقت ہے، یہ جو فلاحی ادارے ہیں ان میں سرکاری خزانے سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا لیکن یہ سرکار کو کئی سو ارب روپے جمع کروا رہے ہیں، جو یہ سروس فراہم کر رہے ہیں اس کی قیمت آپ نہیں لگا سکتے، چاہے وہ سکیورٹی کی شکل میں ہو یا چاہے وہ یونیورسٹی، ہسپتال ہوں، یا چاہے میڈیکل کیمپ ہوں‘یہ لوگ تو جانوروں کے لیے بھی کیمپ لگاتے ہیں، کیا آپ اس کی قیمت لگا سکتے ہیں؟جو لوگ تنقید کرتے ہیں تو وہ انہی ڈی ایچ اے میں رہنا پسند کریں گے۔

اہم خبریں سے مزید