کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجود کراچی کی انتظامیہ شہر کی سڑکوں سے تجاوزات ختم کرنے خصوصاً چائے خانوں اور ہوٹل والوں کی میزیں، کرسیاں اور ٹھیلے ہٹانے میں ناکام نظر آتی ہے، جس کے باعث کراچی میں ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے اور کروڑوں روپے روزانہ کا ایندھن ضائع ہوجاتا ہے، جس کا باالواسطہ اثر ملکی زر مبادلہ پر بھی پڑتا ہے۔جب کہ شہری انتظامیہ تجاوزات ختم کیے جانے کے دعوے کرتے ہوئے نہیں تھکتی۔کمشنر ہائوس کے اعلامیے کے مطابق کمشنرکراچی سید حسن نقوی نے تمام ڈپٹی کمشنرز سے کہا ہے کہ وہ فٹ پاتھوں اور سڑکوں سے تجاوزات ہٹانے کی کارروائیاں جاری رکھیں اور یقینی بنائیں کہ شہر میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کی کوششیں بار آور ہوسکیں ۔تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے کچھ عرصہ قبل کراچی کی سڑکوں پر قائم تجاوزات ختم کرنے کے احکامات دیے تھے، مگر شہر کی اہم شاہراہوں ایم اے جناح روڈ، راشد منہاس روڈ، ایس ایم توفیق روڈ، بزنس ریکارڈرر وڈ، نشتر روڈ، گلستان جوہر، کورنگی کراسنگ اور دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ کراچی کے 3داخلی اور خارجی راستوں پر بھی تجاوزات کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوتی ہے اور عوام کو آمد و رفت میں سخت مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ موٹروے ایم نائین سے شہر میں آنے اور جانے کے پوائنٹ سہراب گوٹھ، نیشنل ہائی وے پر قائد آباد اور آر سی ڈی ہائی وے کے ذریعے کراچی آنے، جانے والی ٹریفک بلدیہ ٹائون کے مقامات پر تجاوزات اور پتھاروں کے سبب اکثر جام رہتی ہے۔ تجاوزات کا سب سے بڑا گڑھ صدر بنا ہوا ہے، جہاں ایمپریس مارکیٹ کے سامنے میر کرم علی تالپور روڈ پر چند برس قائم کی گئی’’ فوڈ اسٹریٹ‘‘ پرقبضہ مافیاکے کارندےلنڈا کے کپڑے، جوتے اور دیگر اشیاء فروخت کررہے ہیں اور فوڈ اسٹریٹ قائم ہونے سے قبل ہی کہیں گم ہوچکی ہے، لیکن انتظامیہ یہاں سے قابضین کو ہٹانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر دائود پوتاروڈ پر لکی اسٹار سے جہانگیر پارک تک ٹھیلوں اور پتھاروں کی بھرمار نظر آتی ہے، نیز پریڈی اسٹریٹ پر بھی صدر سے مزار قائد کی جانب جاتے ہوئے ٹھیلوں کی طویل قطار موجود ہے۔ مزید برآں ایس ایم توفیق روڈ پر تین ہٹی پل سے لیاقت آباد ڈاک خانہ اسٹاپ تک آدھی سے زیادہ سڑک پر ٹھیلوں اور چائے خانے والوں کا قبضہ نظر آتاہے،خصوصاً رات کو تین ہٹی پل پر صرف ایک لین ٹریفک کے لیے کھلی چھوڑی جاتی ہے، جہاں سے ایک ایک گاڑی رینگ کر گزرتی ہے۔