• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کی پریس بریفنگ کو محب وطن حلقوں نے سراہتے ہوئے قوم کی امنگوں کا عکاس قرار دیا ہے۔ پریس بریفنگ میں ان تمام پہلوئوں کو اجاگر اور پاک فوج کے موقف پر روشنی ڈالی گئی ہے جن پہلوئوں پر بعض ملک دشمن عناصر منفی پروپیگنڈا کر کے قوم کو گمراہ اور مایوس کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔ عوام میں ایک تاثر پھیل رہا تھا کہ 9مئی کے واقعات کے منصوبہ ساز اور سہولت کار اتنے طاقتور ہیں کہ فوجی تنصیبات پر حملوں ، املاک کو تباہ کرنے، بانی پاکستان کی رہائش گاہ میں آگ لگانے اوربے توقیری کرنےکے ساتھ ساتھ عظیم شہداء کی یاد گاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کو کوئی عبرتناک سزا ابھی تک نہیں دی گئی جبکہ ان واقعات کو ایک سال کا عرصہ گزر گیا۔ اگرچہ افواج پاکستان کے ترجمان نے اس عزم کا بھر پور اظہارکیا ہے کہ ان واقعات میں ملوث، منصوبہ سازوں ، ماسٹر مائنڈ ، سہولت کاروں اور شرپسندوں کو کسی صورت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی لیکن دو باتیں ایسی ہیں جو قابل وضاحت ہیں۔

پاک فوج کے بیانات کی حد تک اس معاملے پر سخت موقف میں کسی کو ذرہ برابر شبہ و شک نہیں لیکن ایک سال گزر جانے کے باوجود ان واقعات میں کسی بھی طرح ملوث افراد کو سخت سزائیں کیوں نہیں ہوئیں۔ بلکہ ان میں ایسے عناصر بھی ہیں جو کچھ عرصہ روپوشی کے بعد سامنے آئے اور کمزور پراسکیوشن اور بعض نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کو ضمانتیں ملیں بعض بری ہو گئے اور دلچسپ بات یہ کہ ان کو الیکشن میں حصہ لینے کا اہل بھی قرار دیا گیا بلکہ بعض ایسوں کو بھی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی جو روپوش تھے۔ ان میں اکثر منتخب ہو کر ارکان پارلیمنٹ بھی بن گئے ۔ بعض نے پریس کانفرنس کر کے مخصوص جماعت سے علیحدگی کا اعلان کیا اور گنگانہا کرگھروں کو چلے گئے ۔ قوم کا تجسس یہ ہے کہ جب تمام ٹھوس ثبوت اور شواہد موجود ہیں تو پھر ان ملوث افراد کو ایک سال گزرنے کے باوجود مثالی سزائیں کیوں نہیں دی گئیں۔سزائیں تو درکنار الیکشن میں حصہ لینے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے تین بار انٹرا پارٹی الیکشن کا موقع دیا اور تاحال یہ جماعت الیکشن کمیشن میں برقرار ہے۔

جہاں تک شہداء کی یاد گاروں کی بےحرمتی اور شہدائے لسبیلہ کی بے توقیری کا تعلق ہے تو قوم پوچھتی ہے کہ ان شہداء کے مزارات و یاد گاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کیلئے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی معافی نہیں ہے تو پھر ان واقعات میں ملوث اسلام و ملک دشمنوں کو سزائیں دینے میں اب تک کیا امر مانع ہے، ایسے عناصر کو عبرت کا نشان کیوں نہیں بنایا گیا۔ شہداء کے اہل خانہ اور لواحقین کے زخموں پر جو نمک پاشی کی گئی ہے اور اب تک وہ جس اذیت میں مبتلا ہیں کیا سخت مذمت اور بیانات سے اس کا مداوا ہو سکتا ہے۔شہدا کےاہل خانہ کا تو مطالبہ ہے کہ قانونی نکات کی بھول بھلیوں سے ہٹ کر ملوث گمراہوںکو اسلامی قوانین کے تحت سرعام سزائیں دی جائیں کیونکہ یہ دنیاوی نہیں دینی معاملہ ہے ان اسلام دشمنوں نے اللہ کریم کے مخصوص اور ان قریبی لوگوں کی توہین کی ہے جن پر اللہ کریم نے خصوصی رحمت اور احسانات فرمائے ہیں۔

مذکورہ پریس بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے معافی کے راستے کا ذکر کیا ہے۔ تو یہ ریاست کی مرضی ہے کہ اگر ریاستی اداروں پر حملے کرنیوالوں اور بانی پاکستان کی رہائش گاہ کوجلانے والوں کو معاف کرتی ہے تو کوئی کیا کر سکتا ہے۔ لیکن شہداء کی بے توقیری اور ان کی یاد گاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کو تو اللہ معاف نہیں کرتا تو پھر اور کون ہے جو ایسے گناہ گاروں کو معاف کر سکتا ہو۔ اس میں کیا شک ہے کہ ہم سب نے ایک نہ ایک دن اس فانی دنیا سے جانا ہے تو پھر ہم سب کو بلا امتیاز عہدہ کہ وہاں عہدوں، طاقت اور بادشاہت کو نہیں عمل و کردار کو دیکھا جائے گا۔ دنیا کی زندگی سب کھیل تماشہ اور دھوکہ و فریب ہے۔ سچ اور حقیقت آخرت اور روز سزا و جزا ہے اور وہ بڑا سخت دن ہو گا۔

پاک افواج کے ترجمان نے جوڈیشل انکوائری کا ذکر اس مطالبے کے جواب میں کیا ہے جو مخصوص جماعت پُر زور انداز میں کرتی رہی ہے لیکن اس پریس بریفنگ میںاس مطالبے کے جواب پر اب وہ کہتےہیں کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کی خواہش ہے تو جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ یہ کیسے لوگ ہیں کہ صبح کی کہی بات سے دوپہر کو منکر ہو جاتے ہیں۔ مخصوص جماعت کے ایک ’’رہنما‘‘ معافی کے بارے میں اس حد تک کہہ گئے کہ ہم اپنے باپ سے معافی نہیں مانگتے تو کسی اور سے کیا معافی مانگیں گے۔ اس جماعت کے بعض رہنمائوں نے یہ بھی کہا کہ 9مئی کا ڈرامہ اسٹیبلشمنٹ نے رچایا تھا۔ عوام کو گمراہ کرنے کیلئےوہ یہ بھی کہتے ہیں کہ 9 مئی واقعات کی فوٹیجز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فوٹیجز خراب ہیںیا ضائع ہو گئی ہیں۔ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق وہ 9مئی کے واقعات کو اسٹیبلشمنٹ کا ڈرامہ کہتے ہیں۔ جبکہ یہ سب کچھ دن دہاڑے ہوا اور پوری قوم نے تو کیا دنیا نے دیکھا۔ جہاں تک فوٹیجز کا تعلق ہے تو یہ بھی کتنا بڑا جھوٹ ہے کہ کہا جاتا ہے کہ وہ خراب یا ضائع ہو چکیں بقول ایک سیاسی رہنما کے کہ کوئی شرم و حیا ہوتی ہے ۔ ان واقعات کی فوٹیجز محفوظ ہیں اور بوقت ضرورت سامنے آجائیں گی لیکن اس سے ہٹ کر 9مئی کے شرمناک واقعات کے ایک ایک لمحہ کے فوٹیجز سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر بھی نظر آتی ہیں ۔ قوم کو یقین ہے کہ ان واقعات میں ملوث عناصر اب جلد انجام تک پہنچنے والے ہیں۔

تازہ ترین