• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم، کابینہ کی عدالت طلبی جج کا مینڈیٹ نہیں، اعظم نذیر تارڑ


وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے نام لیے بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی پر تنقید کردی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر قانون نے کہا کہ اغوا کیس میں وزیراعظم اور کابینہ ارکان کی عدالت طلبی کی بات جج کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کہہ چکی ہے کہ احمد فرہاد اُن کے پاس نہیں ہے، رپورٹ ہوا ہے کہ کابینہ کو یہاں بٹھادیں گے، یہ پارلیمنٹ کی اہمیت کو کم کرنا ہے۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے کچھ ریمارکس سامنے آئے ہیں، آئین میں اداروں کے اختیارات کے استعمال کی حدود متعین کردی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے، منصف ویسے بھی بہت تحمل مزاج ہوتا ہے، تحمل اور برداشت سے آئینی ذمہ داریاں ادا ہوں گی تو معاملات حل ہوں گے۔

وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ پوچھتا ہوں کہ اگر عسکری اور دفاعی ذمے داریاں بھی عدالتوں نے ہی نبھانی ہیں تو نظام کیسے چلے گا؟

انہوں نے کہا کہ جیسے ریمارکس رپورٹ ہوئے اس سے تکلیف ہوئی، شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کےلیے پولیس کی معاونت کی جائے گی۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حبس بے جا کی درخواستوں میں عدالت سرکار سے جواب طلب کرتی ہے، شاعر احمد فرہاد کی گمشدگی کا معاملہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے، اچھا ہو کہ صرف تحریری حکم جاری کردیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ احمد فرہاد کا اغوا سنجیدہ معاملہ ہے، کارروائی سنجیدگی سے آگے بڑھائی جائے، وقت ہے سب ساتھ بیٹھیں اور پاکستان کو آگے لے کر جائیں۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ افواج پاکستان اپنی حدود میں رہ کر ہی کام کرتی ہیں، وطن کی حفاظت کرنے والے سمجھدار لوگ ہیں۔

قومی خبریں سے مزید