• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس میں کوئی شک نہیں سوشل میڈیا کی بھرپور افادیت کے ساتھ ساتھ اس کی وجہ سے بے بنیاد اطلاعات، جعلی خبروں، فحش مواد اور سماج دشمن معلومات کی کسی روک ٹوک کے بغیر ترسیل کی راہیں بھی کشادہ ہو گئی ہیں۔ اس بنا پر سوشل میڈیا کو معقول حدود و قیود کا پابند بنانے کی ضرورت کا احساس پوری دنیا میں پایا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے بھی سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کرنے اور ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں ترمیم کی منظوری دیدی ہے۔ کابینہ کی قانونی اصلاحات کمیٹی نے مجوزہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2024ءکے تحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کے قیام کی تجویز دی تھی جس کی انچارج وزارت آئی ٹی ہو گی۔ نیا تجویز شدہ پیکا ایکٹ 2024 ءکابینہ کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔ اتھارٹی ڈیجیٹل حقوق پر حکومت کو مشورے، انٹرنیٹ کے ذمہ دارانہ استعمال اور ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنائے گی۔ آن لائن مواد کو ریگولیٹ اور سوشل میڈیا پر قانون کی خلاف ورزی کی تحقیقات اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریگی۔ گواہوں کو طلب کیا جا سکے گا۔ اتھارٹی مثبت ڈیجیٹل ایکو سسٹم کے فروغ کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ تعاون کی سہولت فراہم کرنے کے علاوہ ڈیجیٹل حقوق کے قوانین کو نافذ کرنے کیلئے قواعد بھی بنا سکے گی۔ آن لائن دائرے میں صارف کی حفاظت کو فروغ دینے اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے ایک محفوظ اور قابل اعتماد ڈیجیٹل ماحول بنایا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ بل شہریوں کی نجی زندگی کی پرائیویسی کو سوشل میڈیا سے لاحق خطرات سے تحفظ دینے کیلئے بنایا گیا ہے اس کا اداروں سے کوئی تعلق نہیں ۔ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا اقدام سراہا جانا چاہئے کہ اس میڈیا کو قواعد و ضوابط کا پابند بنانا وقت کا تقاضا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین