• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

9مئی کے اندوہناک واقعہ کو "فالس فلیگ آپریشن" قرار دے کر "صحت جرم" سے انکار کرتے ہوئے واقعہ کی جو ڈیشل انکوئری کرانے کا مطالبہ کرنے والی تحریک انصاف کی قیادت نے نگران حکومت کی کابینہ کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو بھی ماننے سے انکار کردیا کیونکہ رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ 9مئی کی باغیانہ واقعہ میں عمران خان کا بھرپور کردار تھا اور ان کے حکم پر ہی ریاست اور فوج کے خلاف بغاوت ہوئی۔عوامی طاقت کو ریاست اور ریاستی اداروں کو بے توقیر کرنے کے لئے اعلانیہ طور پر استعمال کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے 34قائدین ماسٹرمائنڈ پائے گئے جبکہ 52منصوبہ ساز اور 185 نے فوجی تنصیبات اور فوج پر حملے کرنے کی عملی ذمہ داریاں پوری کیں۔رپورٹ میں دیا گیا ہے کہ بغاوت میں ملوث افراد کے خلاف عدالتی کارروائی میں تاخیر اور تحریک انصاف کی خطرناک حکمت عملی کے جواب میں ریاستی اداراں کی جانب سے موثر اور مضبوط جواب نہ ملنے پر تحریک انصاف بے باک ہوگئی اور پارٹی کی قیادت نے اداروں کی اس نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باغیانہ تشدد کو قومی خدمت بنا کر پیش کیا جبکہ اس تاخیر سےتحریک انصاف کے شرپسند عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی اور انہوں نے فوج اور حکومت کو ایک بارپھر نشانے پر لیتے ہوئے 9مئی کے واقعہ کی "شفاف" انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کردیا یہاں تک کہ پارٹی کے ترجمان نے دھمکی کے انداز میں کہا ہے کہ اگر ملک کی سلامتی اوراستحکام چاہئے تو اسٹیبلشمنٹ کو براہ راست عمران خان کے ساتھ بات کرنا ہوگی، ان کایہ بیانیہ سیاسی نظریہ رکھنے والوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔عوام میں یہ تاثر مضبوط بنیادوں پر استوار ہو رہا تھا کہ حساس اداروں کی جانب سے 9مئی کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کرنے کا عندیہ مل رہا ہے لیکن فوج کے ترجمان لیفیننٹ جنرل احمد شریف نے ایک پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے 9مئی کے شرپسندوں کو سزائیں دینے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ فوج جوڈیشل کمیشن کے قیام کےلئے تیار ہے لیکن کمیشن وہاں بنتے ہیں جہاں ابہام ہو جبکہ 9مئی واقعہ سرعام ہوا ہر شہری اس کا عینی شاہد ہے تاہم اگر اسکا قیام ضروری ہے تو کمیشن کو معاملہ کی تہہ تک جانا ہوگا کہ2014 کے دھرنے کے مقاصد کیا تھے- کیوں پارلیمنٹ ہاؤس، پی-ٹی-وی ہیڈکوارٹرز اور دوسری ریاستی عمارتوں پر حملے کئے گئے؟ فوجی ترجمان نے واضع کیا کہ آزادئ اظہار رائے کے پیچھے چھپ کر ملکی سلامتی کو داؤ پر لگانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ادھر 9مئی کو لاہور گیریزن کے دورے کے موقعہ پر گیریزن آفیسرز سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ آئے روز کی جانے والی اشتعال انگیزیوں کا جواب نہ دینے کو کمزوری نہ سمجھا جائے لیکن اس گھناؤنے منصوبے کے اصل ذمہ داروں کو حساب دینا پڑے گا۔اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے نرم پالیسی اپنانے کی وجہ سے تحریک انصاف کی قیادت نے 9مئی کے واقعہ کے حوالے سے نئے بیانیے پیش کرتے ہوئے اس بات سے انکار کر دیا ہے کہ ان کاکوئی راہنما اس بغاوت میں شریک تھا-اس سلسلے میں عمران خان کا یہ استدلال کہ 9 مئی کے واقعہ پر وہ قوم سے معافی کیوں مانگیں،معافی تو "ان" کو مانگنی چاہئے جو اس واقعہ کے ذمہ دار ہیں۔یہ بیانیہ اس بات کا غماز ہے کہ عمران خان کو دنیا بھر میں قوم کی تذلیل اور فوج کو براہ راست نشانہ بنانے کے ریاست دشمن اقدام پر کوئی شرمندگی نہیں بلکہ فخر ہے کیونکہ وہ بھارت،اسرائیل اور دوسری پاکستان دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر تھے۔آزاد کشمیر میں پر تشدد مظاہروں اورشرپسندانہ بلووں میں پیدا ہونے والی شدت پر آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے معنی خیز خاموشی اشارہ کرتی ہے کہ 9مئی پاکستان سے آزاد کشمیر منتقل ہوچکی ہے جہاں ریاست اور عوام آمنے سامنے ہیں جبکہ حکومت خاموش تماشائی بن کر بلوائیوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بن رہی ہے۔لیکن ریاست کے خلاف تشدد کا راستہ اختیار کرنے والوں کی ایک تصویر بھارتی میڈیا پر دکھائی جارہی ہے جو یہ سمجھنے کر لئے کافی ہے کہ اس شرپسندی کے پیچھے کون ہے؟خیبر پختون خواء میں وزیر اعلیٰ اور گورنر کے درمیان طاقت کے استعمال کے "حق" پر جاری "لفظی تصادم" آداب سیاست کے دائرے سے نکل کر عدم برداشت اور "سیاسی گندگی" کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے گورنر ہاؤس پر "قبضہ" کرکے وفاق کے نمائندہ گورنر کو دو کمروں کی انیکسی میں منتقل کرنے اور سرکاری گاڑی اور اس کے پٹرول کی سہولت ختم کرکے "اوقات" میں رکھنے کی دھمکی کس کے "اوقات" سے تجاوز کرنے کا اشارہ کرتی ہے؟ اور کون یہ گمان کررہا ہے کہ وہ طاقت پر قادر ہے اور وہ ہمیشہ اقتدار کا حقدار ہے؟

تازہ ترین