سندھ کے وزیر ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو میں لوڈ شیڈنگ کے سبب کوئی انتقال ہوا تو کے الیکٹرک کے خلاف ایف آئی آر درج ہو گی۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 22 سے 27 مئی ہیٹ ویو ہے، ہم نے اقدامات کر رکھے ہیں، تمام محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔
ایم کیوایم کے رکنِ اسمبلی علی خورشیدی نے کہا کہ اگر میرٹ پر نوکریاں ملتیں تو اسٹے نہیں آتا۔
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے جواب دیا کہ انرجی کے محکمے میں جتنے عملے کی ضرورت تھی اتنے ہی تھے، سب بھرتیاں میرٹ پر ہو رہی ہیں۔
رکنِ اسمبلی ایم کیو ایم محمد مظاہر عامر نے وقفۂ سوالات میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 80 سے 85 فیصد ریکوری والے علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، کیا کے الیکٹرک سے رجوع کریں گے؟
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے ایوان میں جواب دیا کہ میں متفق ہوں، لوڈ شیڈنگ بہت سارے علاقوں میں غیر اعلانیہ ہو رہی ہے، ہم نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ساتھ وفاقی حکومت سے اس حوالے سے ملاقات بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں بتایا ہے کہ کے الیکٹرک، حیسکو اور سیبکو کے کئی فیڈرز دنوں تک بند رہتے ہیں، کے الیکٹرک میں مزید مسائل بھی ہیں، ان پر بھی بات کی ہے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سعید غنی نے کے الیکٹرک کی زیادتیوں کے خلاف جمعے کو ملاقات رکھی ہے، دیگر اراکین کو بھی دعوت دیتا ہوں، اپنی نمائندگی اس میٹنگ میں کریں، اوور بلنگ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ میڈیا پر خبریں چلیں تو سیکریٹری انرجی کو کہا کہ امتحانات میں لوڈ شیڈنگ نہ ہو، کے الیکٹرک سے بات کی، چیک کیا امتحانات میں اب لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 2 لاکھ گھروں کے لیے سولر کا پروگرام ورلڈ بینک کی سپورٹ سے شروع کیا ہے، 2 لاکھ میں سے 322 لوگوں نے تفصیلات شیئر کی ہیں، انہیں سولر پینل لگا کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی ہمارے لیے دل کی طرح ہے، شہر میں کافی عمارتیں سولر پینل پر ہیں، حیدر آباد میں بھی بہت ساری جگہوں پر سولر پینلز لگائے ہیں، مزید کام ہو رہا ہے۔
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ حیدر آباد میں لمس اسپتال کو سولرائز کیا گیا ہے، سندھ پروونشل میوزیم کو بھی سولرائز کیا گیا ہے، اداروں کو سولر پر لے جایا جائے تو اس کا فائدہ ہی ہو گا۔