دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون فیڈرل شریعت کورٹ لاہور میں چیلنج کردیا گیا۔
درخواست میں وزارت قانون، اسلامی نظریاتی کونسل اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور مؤقف اپنایا گیا ہے کہ دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون خلافِ اسلام ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آئین کے مطابق کوئی قانون اسلامی اصولوں کے خلاف نہیں بن سکتا، آئین کےمطابق خلافِ اسلام قانون کو فیڈرل شریعت کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریسرچ کے مطابق 35 سال سےبڑی عمر کی ایک کڑور خواتین شادی کی منتظر ہیں، عدالت پہلی بیوی سے اجازت کے قانون کو خلافِ اسلام قرار دے کر کالعدم قرار دے۔