کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا شہباز شریف کا کچھ ججوں پر بانی پی ٹی آئی کی ناجائز حمایت کا الزام درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہاکہ شہباز شریف کے پاس ججوں کیخلاف ثبوت ہیں تو ان کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل بھیجیں،شہباز شریف بطور وزیراعظم ججوں پر اتنا بڑا الزام لگارہے ہیں تو ان کے پاس ثبوت ہوں گے،ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہاکہ نواز شریف اور مریم نواز عوامی انداز میں نہیں بیوروکریٹک انداز میں سیاست کرتے ہیں انہیں یہ انداز چھوڑنا ہوگا، ن لیگ کی سوچ سینٹرل پنجاب تک محدود ہوگئی ہے، نواز شریف ن لیگ کو نئی زندگی دینا چاہتے ہیں تو دیگر صوبوں پر بھی توجہ کرنا ہوگی، پروگرام میں تجزیہ کار مظہرعباس،عمر چیمہ ، فخردرانی اور سلیم صافی نے اظہار خیال کیا۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ شہباز شریف ججوں سے متعلق جو گفتگو کررہے ہیں ایک وزیراعظم کو ایسی گفتگو نہیں کرنی چاہئے، شہباز شریف کے پاس ججوں کیخلاف ثبوت ہیں تو ان کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل بھیجیں، ایک وزیراعظم کو پارٹی لیڈر کے طور پر تقریر نہیں کرنا چاہئے، شہباز شریف کا ججوں پر عمران خان کی ناجائز حمایت کا الزام ان کی گرفت کیلئے کافی ہے، سپریم کورٹ ججوں کیخلاف بغیر ثبوت الزام لگانے پر انہیں طلب کرسکتی ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ ایٹمی دھماکا 1998ء میں کیا گیا تھا 2024ء میں عام تعطیل کیوں کی گئی، امتحانات چل رہے ہیں اچانک چھٹی کا اعلان کر کے بچوں کو کنفیوژ کردیا گیا، حکومت کو چھٹی کرنی تھی تو یکم مئی کو ہی اعلان کردیتی۔ عمر چیمہ نے کہا کہ یہ ضروری نہیں ججز کسی کو خوش کرنے کیلئے فیصلے کرتے ہوں ممکن ہے ان کی نظر میں میرٹ یہی ہو، نواز شریف کو جتنی ترجیحی بنیادوں پر سزا دینے کی کوشش کی جاتی تھی اب اتنی ہی ترجیحی بنیادوں پر عمران خان کو ریلیف دینے کی کوشش کی جاتی ہے، شہباز شریف جو باتیں کررہے ہیں انہیں کوئی فائدہ ہوتا نظر نہیں آرہا، شہباز شریف کو تقریر کرنا بھی نہیں آتی ہے۔عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے اچانک 28مئی کی چھٹی کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے، نواز شریف کے پارٹی صدر بننے کی خوشی میں چھٹی دی گئی ہے تو مان لیتے ہیں۔