اسلام آباد (رانامسعود/جنگ نیوز)سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان دو مختلف باتیں کر رہے ہیں ‘ایک طرف آپ احتساب کی بات کر رہے ہیں دوسری طرف ایمنسٹی دیتے ہیں‘ پارلیمنٹ جائیں ‘ وہاں بیٹھ کر مذاکرات سے مسائل حل کریں ‘ ملک کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے‘ دوران سماعت عمران خان ویڈیولنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اوردلائل دیئے کہ میں دل سے بات کروں تو عوام کی نظریں آپ پر ہیں ‘ پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہوا ہے‘ ترمیم بحال ہونے سے میری آسانی تو ہوجائے گی لیکن ملک کا دیوالیہ ہو جائےگاجس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کررہی ہیں‘حالات اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کرمعاملہ حل کریں ‘ جب آگ لگی ہو تو نہیں دیکھتے کہ پاک ہے ناپاک ‘ پہلے آپ آگ تو بجھائیں‘کچھ بھی ہوگیا تو ہمیں شکوہ آپ سے ہوگا‘ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں ‘ آپ ہماری طرف دیکھ رہےہیں‘اگر ہم بھی ناکام ہو گئے تو پھر کیا ہوگا؟اگر ملک کو کچھ ہوا تو سیاست دان ذمہ دار ہوں گے جج نہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں، آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیاہے جبکہ عدالت نے نیب کی جانب سے ریکوڈک کیس میں 10ارب ڈالرز کی ریکوری سے متعلق جمع کروائی گئی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کی سخت سرزنش کی ہے اورچیئرمین نیب، اورپراسیکیوٹر جنرل نیب کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوکر ریکوری اور بجٹ کی اصل رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے قراردیاہے کہ عدالت نیب کا گزشتہ 10سال کا سالانہ بجٹ بھی دیکھنا چاہتی ہے‘دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے ہیںکہ بادی النظر میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت بھی صرف سیاستدانوں کا احتساب ہی کرنا چاہتی تھی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تومرکزی مقدمہ کے درخواست گزار عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش کیا گیا، دوران سماعت چیف جسٹس نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کیس سے متعلق کچھ ایڈ کرنا چاہتے ہیں؟جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے ایک چیز سمجھ نہیں آئی کہ آپ نے لکھا میں نے گزشتہ سماعت پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی تھی، مجھے سمجھ نہیں آئی کون سی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی گئی تھی؟جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اردو میں میں بات کریں تو بہتر ہوگا،عمران خان نے کہا کہ مجھے تکلیف ہوئی ہے ، کہا گیا ہے کہ میں غیرذمہ دارکردارہوں جس کے باعث براہ راست نشر نہیں کیا جائیگا،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جج اپنے فیصلے کی وضاحت نہیں دیا کرتے ہیں‘جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ صرف اس کیس تک محدود رہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ میں نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیل کی مخالفت کرتا ہوں،ان کا کہنا تھا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ترامیم ہوئیں تو میرا نقصان ہوگا، مجھے 14 سال کی قید ہوگئی ہے کہ میں نے توشہ خانہ تحفے کی قیمت کم لگائی ہے، دو کروڑ روپے کی میری گھڑی تین ارب روپے میں دکھائی گئی ہے، میں کہتا ہوں نیب کا چیئرمین سپریم کورٹ تعینات کرے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ان ترامیم کو کالعدم کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی، آپ نے شاید میرا نوٹ نہیں پڑھا ہے؟، نیب سے متعلق آپ کے بیان کے بعد کیا باقی رہ گیا ہے ؟عمران خان نے کہا کہ میرے ساتھ 5 روز میں نیب نے جو کیا ہے اس کے بعد کیا اعتبار ہوگا؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جیل میں جا کر تو مزید میچورٹی آئی ہے،عمران خان نے کہا کہ 27 سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے خلاف میں سیاست میں آیا تھا ، غریب ملکوں کے 7 ہزار ارب ڈالرز باہر پڑے ہوئے ہیں، اس کو روکنا ہوگا،انہوںنے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین نیب پر اتفاق نہیں ہوتا تو تھرڈ امپائر مقررکرتا ہے، اس کے بعد نیب کا ادارہ ہمیشہ ہی تھرڈ امپائر کے ماتحت ہی رہتا ہے، نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا‘جسٹس جمال مندوخیل نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ نیب قانون میں ترامیم کرسکتی ہے یا نہیں؟ انہوںنے کہاکہ فارم 47 والے کسی قانون میںترمیم نہیں کرسکتے ہیں‘ عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ کیا نیب ایسے ہی برقرار رہے گی؟تو انہوںنے کہا کہ نیب کو بہتر ہونا چاہیے، کرپشن کے خلاف ایک خصوصی ادارے کی ضرورت ہے،اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کا معاملہ یاد کرا دیا، عمران خان نے کہاکہ میں جیل میں ہی ہوں، نیب قانون میں کی گئی ترامیم بحال ہونے سے میرے لئے تو آسانی ہو جائے گی لیکن ملک کا دیوالیہ نکل جائے گا، انہوں نے کہا کہ دوبئی لیکس میں بھی لوگوں کے نام آچکے، پیسہ ملک سے باہر جارہا ہے جس پر،جسٹس جمال خان نے کہا کہ آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کررہی ہیں،حالات اگر واقعی اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر انہیں حل کریں۔