• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنک سالٹ کے لیز معاہدوں میں بندر بانٹ کا انکشاف

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پنک سالٹ ذخائر کے لیز معاہدے کے حوالے سے محکمۂ معدنیات پنجاب نے تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی۔

محکمۂ معدنیات پنجاب کی رپورٹ کے متن کے مطابق ماضی میں پنک سالٹ کے لیز معاہدوں کی بندر بانٹ کی گئی، اوپن آکشن کے بجائے کمپنیز کی درخواستوں پر غیرقانونی طور پر لیز معاہدے کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اوپن آکشن کے بغیر 56 لائسنس جاری کرنے سے سرکاری خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا، 2020ء سے اب تک 56 لائسنس 3 سال کے لیے ایک لاکھ ایکڑ پنک سالٹ کے ذخائر کی کان کنی کے لیے دیے گئے۔

محکمۂ معدنیات پنجاب کا کہنا ہے کہ 2021ء میں خوشاب سالٹ راک کے اوپن آکشن کے ذریعے صرف دو لیز معاہدوں سے 2 ارب 21 کروڑ حاصل ہوئے، لائسنس ہولڈرز کو پنک سالٹ پراسیسنگ یونٹس و انڈسٹریز لگانا ضروری قرار دی گئیں مگر نہ لگائی جاسکیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لائسنس ہولڈرز پنک سالٹ خام مال صرف مالکان کی جانب سے لگائی گئی انڈسٹریز میں استعمال کی اجازت تھی، بعد ازاں لائسنس ہولڈز کو خام مال کی مرضی کی مقدار لوکل و عالمی مارکیٹ میں فروخت کی اجازت دی گئی۔

لائسنس ہولڈرز کو نوازنے کے لیے خام مال مرضی کی مقدار میں ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی، نگراں کابینہ نے مارچ 2023ء میں ویلیو ایڈیشن کے بغیر پنک سالٹ خام مال کی ایکسپورٹ پر پابندی لگائی۔

محکمۂ معدنیات پنجاب کا کہنا ہے کہ پاکستان سے 20 ڈالر تک فی ٹن فروخت ہونے والا پنک سالٹ دوسرے ممالک میں فی کلو 20 ڈالر فروخت کیا جا رہا ہے، پنک سالٹ کی سالانہ ایکسپورٹ سے 13 ارب ڈالر کمائے جا سکتے ہیں۔

پنجاب حکومت نے پنک سالٹ ذخائز کو بچانے کے لیے نگراں حکومت کی فیصلے کی توثیق کیا، قانونی شرائط پوری نہ کرنے کی صورت میں 56 لائسنس ہولڈرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دیا۔ 

رپورٹ کے مطابق موجودہ لیز ہولڈرز کو قانونی شرائط پوری کرنے کے لیے 2 سال کا وقت دیا جائے گا، قانونی شرائط پوری نہ ہونے پر لائسنس کینسل کر دیا جائے گا۔

قومی خبریں سے مزید