انصار عباسی
اسلام آباد :…وفاقی حکومت میں رائٹ سائزنگ کیلئے اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کی کارکردگی کو بہتر اور موثر بنانے کی خاطر ان کے ڈھانچے کو معقول بنانے کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کو دو اعلیٰ سطحی کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔
بیرون ملک پاکستانی مشنز کے حوالے سے کمیٹی کی سربراہی اسحاق ڈار جبکہ حکومتی رائٹ سائزنگ کے امور کے حوالے سے کمیٹی کی سربراہی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کریں گے۔
کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے مطابق، وزیر اعظم نے وفاقی حکومت کے اخراجات میں کمی لانے کیلئے سابقہ کمیٹی کی سفارشات پر غور کرتے ہوئے حکومت کی رائٹ سائزنگ کیلئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو ان سفارشات کا مفصل جائزہ اور تجزیہ کرے گی۔ اس کمیٹی کے چیئرمین وزیر خزانہ ہوں گے جبکہ ارکان میں وزیر منصوبہ بندی، وزیر اقتصادی امور پاور ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور کابینہ ڈویژن کے سیکرٹریز، مسٹر بلال اظہر کیانی، ڈاکٹر قیصر بنگالی اور ڈاکٹر فرخ سلیم شامل ہیں۔ اس کمیٹی کی شرائط کار یہ ہوں گی: اول) حکومت کے ایسے کام جو پرائیوٹ موڈ میں انجام دیے جا سکتے ہیں ان کیئے ڈھانچے کی تجویز، ایسے افعال کا تعین جن کیلئے سرکاری فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ پرائیوٹ موڈ میں انجام دیے جا سکتے ہیں، یہ تجزیہ کرنا کہ کیا باقی افعال ان کے مطابق موزوں اور ڈھانچے کے لحاظ سے مناسب ہیں یا نہیں، دوم) ایسے کاموں کا تعین کرنا جو خالصتاً صوبائی معاملہ ہیں اور ان کے ساتھ کوئی بین الاقوامی ذمہ داری جڑی نہیں ہے، سوم) اثاثہ جات اور انسانی وسائل کے تحفظ اور دیگر ذیلی امور کی انجام دہی کیلئے واضح طریقہ کار اور ٹھوس منصوبہ تجویز کرنا، چہارم) کمیٹی کو تفویض کردہ کام کے دائرہ کار سے جڑے دیگر معاملات بھی دیکھنا۔ کمیٹی کو اپنا کام مکمل کرکے تجاویز 75؍ روز میں وزیراعظم کو پیش کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔
بیرون ملک پاکستانی مشنز کو ریشنلائز کرنے کی کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈار ہوں گے جبکہ ارکان میں پیٹرولیم، اقتصادی امور، تجارت، وزیر مملکت برائے خزانہ، کابینہ، تجارت، اقتصادی امور اور خارجہ امور ڈویژن کے سیکرٹریز شامل ہیں۔ ڈاکٹر فرخ سلیم اس کمیٹی میں بھی شامل ہیں۔
اس کمیٹی کی شرائط کار یہ ہوں گی: اول) بیرون ملک پاکستانی مشنز کی تعداد اور ان میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد کا ضرورت، کام کاج اور ملک کی سماجی، سیاسی اور اقتصادی فلاح کا تجزیہ کرنا اور ان کی ریشنلائزیشن کیلئے منصوبہ پیش کرنا، دوم) ملک کے قومی مفاد سے ہم آہنگ ان سیٹ اپس کے مقاصد اور مستقبل کے کردار کے حوالے سے مشن کے کام کاج کا جائزہ لینا، سوم) مشنوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی خاطر اقدامات تجویز کرنا بشمول مشنوں کی اندرونی ساخت اور ان کی کارکردگی کے اہداف وغیرہ کا تعین، چہارم) کمیٹی کو تفویض کردہ کام کے جڑے دیگر کام دیکھنا۔ اس کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 30 دن میں اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے۔