کراچی(طاہر عزیز/اسٹاف رپورٹر)کے الیکٹرک اپنے صارفین سےاستعمال شدہ بجلی کے مطابق بل بھیجنے کے بجائے اس پر آٹھ قسم کی ڈیوٹیز اور ٹیکس وصول کر رہا ہے۔
حد تو یہ ہےکہ سرچارج اور ایڈیشنل سرچارج پر بھی الیکٹرسٹی ڈیوٹی،سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول کر لیا جاتا ہے ۔
آئندہ بلوں میں نواں ٹیکس میونسپل یوٹیلیٹی چارج بھی شامل ہو جائے گا‘ دوسری جانب کے الیکٹرک ترجمان کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنی یہ ٹیکس لاگونہیں کرتی ۔
تفصیلات کے مطابق بھاری بلزسے پریشان صارفین کا کہنا ہے کہ آمدن کے باعث بجلی کا بل بہت زیادہ ہو گیا ہے اب اسے ادا کرنا ان کے بس میں نہیں رہا ہے‘ اگر کسی صارف کے سات سو یونٹ ماہانہ سے زیادہ کابل ہو مثال کے طور پر 12سو یونٹ بجلی استعمال کی ہےاس کے بجلی چارچز51 ہزار 264 روپےہوں گے اب اس پر جو ٹیکس نافذہونگےاس میں یونیفارم کوارٹرلی ایڈجسمنٹ،فیول چارجزایڈجسمنٹ،ایڈیشنل سر چارج اور پھر سرچارج کے بعد یہ بل تقریباً66 ہزار روپے کا ہوجائے گا۔
اس کے بعداس ٹوٹل پرالیکٹرسٹی ڈیوٹی،سیلز ٹیکس،انکم ٹیکس اور ٹی وی فیکس وصول کی جائے گی جو 19 ہزار روپے کے لگ بھگ بن جاتے ہیں اس طرح صارف کو 85 ہزار روپے کا بل ادا کرنا پڑتا ہے‘شاید ہی دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہوکہ ایک بنیادی اور ضروری سہولت کے استعمال پر اتنی زیادہ ڈیوٹیز اور ٹیکسز وصول کئے جاتے ہوں۔
دریں اثناکے الیکٹرک ترجمان نے کہا کہ کے-الیکٹرک ٹیکس لاگو نہیں کرتا۔بقیہ تمام ڈسکوز کی طرح کے الیکٹرک بھی حکومتی اور ریگولیٹری اداروں کی ہدایات و متعلقہ قوانین کے تحت کام کرنے کی پابند ہے ‘اگر یہ ٹیکس نافذ کرنے والی متعلقہ اتھارٹیز و اداروں کی جانب سے واپس لینے کا فیصلہ ہوتا ہے تو کےالیکٹرک کو اس پر کسی قسم کا اعتراض نہیں ہے۔