• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدت میں نکاح کیس میں اپیلیں، پینل کوڈ میں کہیں عدت کا لفظ نہیں ملا، بشریٰ بی بی کی وکیل کے دلائل

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے دلائل دیے۔

بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی۔

بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے معاون وکیل مرتضیٰ طوری نے سماعت شروع ہوتے ہی استدعا کی کہ بیرسٹر سلمان صفدر راستے میں ہیں، 20 منٹ تک عدالت پہنچ جائیں گے، عدالت سینئر وکیل کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دے۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ 1 بجے تک اپنے دلائل مکمل کریں، میں نے اپنے سارے کام ختم کر لیے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے سلمان صفدر کے پہنچنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

وقفے کے بعد سماعت

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، خدیجہ صدیقی، خالد یوسف چوہدری، خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی کے دلائل

بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں پراسکیوشن کے کیس کو تہس نہس کر دیا تھا،اس کیس میں میری ریسرچ سول کیس میں رہی، عدت میں نکاح پر کریمنل کیس کیسے بن گیا؟ یہ خاتون کے تقدس اور وقار پر براہِ راست حملہ ہے، کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ خاتون کے ذاتی معاملات پر بات اور سوالات کرے، اگر سزا کالعدم قرار نہ دی گئی تو یہ خواتین کے لیے شرم ناک ہو گا۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ یہ پہلا کیس نہیں لیکن منظرِ عام پر صرف یہی کیس آیا ہے۔

بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے کہا کہ کریمنل کیس میں ہمیشہ ٹھوس شواہد ہونے چاہئیں، جرم تب ثابت ہوگا جب کیس ثابت ہو، خاتون کا قول معتبر ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ دو طرف جا رہی ہیں، اسلامک لاء پر رہیں یا ہمارے موجودہ قانون پر، میں قانون کا پابند ہوں۔

خاور مانیکا نے شکایت 2000 دنوں کے بعد فائل کی: وکیل بشریٰ بی بی

بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے جواب دیا کہ میں ججمنٹ کا حوالہ دوں گی، شادی اگر عدت میں ہو بھی گئی تو عدت پوری ہونے پر ریگولر ہو جائے گی، پینل کوڈ میں کہیں عدت کا لفظ نہیں ملا، سابقہ شوہر خاور مانیکا نے شکایت بھی 2000 دنوں کے بعد فائل کی، جرم تب بنتا ہے جب ثابت ہو کہ عدت میں شادی ہوئی، اپریل 2017ء میں زبانی طلاق دی، بشریٰ بی بی اپنی عدت گزار کر اپنی والدہ کے گھر گئیں، میاں بیوی کہہ رہے ہیں کہ ہماری شادی ہو چکی ہے مگر عدالت کہہ رہی ہے کہ نہیں ہوئی۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ عدالت نہیں کہہ رہی۔

بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے کہا کہ فاسق اور باطل کے حوالے سے بڑے واضح قانون بنے ہوئے ہیں۔

اس موقع پر بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی ایڈووکیٹ نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فراڈ میں میاں بیوی میں سے ایک بندے کو سزا ملنی ہوتی ہے، فراڈ ہمیشہ دو کے درمیان ہوتا ہے، یہاں پر نہیں بتایا گیا کہ کس کے ساتھ فراڈ ہوا؟ کسی دھوکے کی نیت سے کی گئی شادی فراڈ کہلائی جا سکتی ہے، اس کیس میں دونوں نے اسلامی اصولوں کے مطابق شادی کی ہے، یہاں پر تو فیملی کورٹس میں رجوع کا دعویٰ ہی دائرہ نہیں کیا گیا، یہ پاکستان میں خاتون کی بقا کا کیس ہے، بشریٰ بی بی کے بیان کا تو کہیں ذکر ہی نہیں، سزا دینے کے لیے عدت کے دورانیے کا سہارا لیا گیا۔

بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی کے دلائل مکمل

اس کے ساتھ ہی بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے روسٹرم پر آکر کہا کہ اس کیس میں پراسیکیوشن مکمل طور پر جھوٹ پر کھڑی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ یہ مکمل طور پر 40 منٹ کے دلائل کا کیس ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسے دیکھتے ہوئے خواجہ آصف کا بیان ذہن میں آتا ہے، مگر وہ بولوں گا نہیں، ججمنٹس کا ذکر کرنا ضروری نہیں سمجھتا کیونکہ آپ کو سب فیصلوں کا پتہ ہے، دو تین دن کے اندر ٹرائل مکمل کر لیا، ایسے زبردستی ٹرائل ہوا جیسے کوئی گینگ ریپ کا کیس ہو، یہ کیس فیملی کورٹس کا بنتا تھا مگر وہاں گئے ہی نہیں۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ مرد کے پاس رجوع کا حق ہے اور آگے رجوع کرنا یا نہ کرنا عورت کی مرضی ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ کل بھی ایک بات کی کہ یہ کیس سیاسی انتقام کے نتیجے میں بنایا گیا ہے، عدت کے دورانیے کا ذکر چھوڑ کر بھی اس کیس میں سے بری کرایا جا سکتا ہے، ایک اجنبی شکایت کنندہ بنتا ہے اور پھر وہ غائب ہو جاتا ہے، پھر 6 سال بعد خاوند آتا ہے اور شکایت کنندہ بن جاتا ہے، صرف یہی چیز کافی ہے کیس ختم کرنے کے لیے، 2 ہزار دن چپ رہنے پر آپ نظرِ کرم کریں تو میرے مؤکل بری ہو سکتے ہیں ، 2 الزامات میں سے 1 ختم ہو جاتا تو مطلب آدھا کیس ختم ہو جاتا ہے، ہم سے ایک ایک دن کاحساب مانگا جا رہا ہے تو ان سے بھی لیں، انہوں نے ٹائم فریم نہیں دیا۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اس کیس میں ایسی ایسی باتیں آئیں جو پاکستانی مرد نہیں کر سکتا، آج بتاؤں گا کہ خاور مانیکا کو اس کیس میں کیا کیا رعایتیں مل رہی ہیں، فیورٹ چائلڈ آف لاء کون ہے، ہیومن رائٹس والے کیا کہیں گے کہ ایک خاتون کے کیس میں ایک بھی خاتون کمرۂ عدالت میں نہیں آ سکتی۔

پی ٹی آئی کی خواتین کو کمرۂ عدالت میں آنے دینے کی استدعا

سلمان صفدر نے ایک مرتبہ پھرپی ٹی آئی کی خواتین کو کمرۂ عدالت میں آنے کی اجازت دینےکی استدعا کر دی ۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ میں نے کل بھی کہا تھا کہ میری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں، آپ کہتے ہیں کہ یہ شک کا فائدہ دینے کا کیس ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہی گراؤنڈ بہت ہے کہ ایک راہ گیر استغاثہ دائر کرتا ہے اور واپس لیتا ہے، اس کیس میں سابق خاوند نمودار ہو جاتے ہیں، دو الزام لگے ایک ختم ہو گیا تو کیس آدھا رہ گیا، ساری بیٹیاں شادی شدہ اور خوش حال ہیں، گھر سے کوئی گواہ نہیں آیا، یہ اب چاہتے ہیں کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے پوائنٹس منگوائے جائیں، ایک فوٹوکاپی پر کیسے سزا ہو سکتی ہے؟ یہ کیس ہی نہیں بنتا، گواہ نے مان لیا کہ طلاق نامے میں ٹیمپرنگ ہے لیکن جج صاحب نے نہیں مانا، کیس تو شکایت کنندہ پر ہونا چاہیے کہ عزت اچھالی، ایک جعلی طلاق نامہ دیا، شکایت کنندہ نے جھوٹی دستاویز دے کر عدالت کو دھوکا دیا، جرح میں خاور مانیکا سے پوچھا کہ طلاق نامے میں آپ نے بتایا کہ بشریٰ بی بی نے کیا دھوکا دیا، اس پر خاور مانیکا کا جواب نہیں میں تھا، ٹیمپرڈ ڈاکیومنٹ کے مطابق طلاق کے 48 دن بنتے ہیں، اصل دستاویز نہیں دی گئی، خاور مانیکا 25 ستمبر کو گرفتار، 14 نومبر کو واپس آئے، جرح میں تصدیق بھی کی، خاور مانیکا آزاد اور خود مختار گواہ نہیں ہیں، خاور مانیکا کا بیان چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ عدالت میرے بیان پر انحصار نہ کرے، سائفر کیس میں اعظم خان کو بھی ملزم کا اسٹیٹس بدلے بغیر بطور گواہ پیش کر دیا گیا تھا، یہ کرمنل کیس ہے، اس میں تھوڑا سا بھی شک ملزم کے حق میں جاتا ہے، گواہوں میں بچہ کوئی نہیں آیا، مگر عون چوہدری آ گئے، عون چوہدری کو منصوبہ بندی کے تحت گواہ بنایا گیا ہے۔

سماعت میں پھر وقفہ

عدالت نے کیس کی سماعت میں پھر وقفہ کر دیا۔

دوران عدت نکاح کیس کی وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے پھر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل آپ کی سب سے اچھی بات ہی یہ لگی کہ آپ نے کہا کہ 3 بج کر 29 منٹ کے بعد کیس نہیں سنوں گا، کاش اڈیالہ جیل بھی آپ ہی آئے ہوتے، میں باقی گواہوں پر نہیں جاؤں گا، میری نظریں شکایت کنندہ سے آگے جاتی ہی نہیں، خاور مانیکا کی وضاحت قابلِ قبول نہیں کہ لوگوں نے باتیں کیں تو میں نے کیس کیا، خاور مانیکا کی وضاحت کو عدالت مسترد کر دے، خاور مانیکا نے کہا کہ یہ درست ہے کہ میں نے جو ڈاکیومنٹ دی وہ فوٹو کاپی ہے، ایسا گواہ جو سیاسی حریف ہو کیا ایسے گواہ پر انحصار کرنا درست ہے؟ فیملی ایشو ہے تو فیملی آتی،عون چوہدری فیملی کا حصہ نہیں ہیں، جب میاں بیوی کا قتل ہوتا ہے تو پہلی بات کی جاتی ہے کہ بچے کیوں نہیں پیش ہوئے؟ کیا آپ سیاسی دشمن سے کیس ثابت کروائیں گے؟ مفتی صاحب کو جو گاڑی ملتی ہے اس میں بیٹھنے کو تیار ہیں، مفتی صاحب کہتے ہیں کہ پہلا نکاح پڑھا دیا پھر دوسرا بھی پڑھا دیا، خاور مانیکا نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ ڈی جی لاء بھی رہے، طلاق نامہ فوٹو کاپی ہے اور اس پر یونین کونسل کے چیئرمین کے دستخط بھی نہیں، عون چوہدری سیاسی مخالف ہیں،عون چوہدری نے بتایا کہ ہمارے اختلافات چینی کے بحران کی وجہ سے ہوئے، بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے 2 بیٹے ہیں انہیں اعتماد میں لینا تھا، 342 کا بیان تو جج اور ملزم میں مکالمہ ہوتا ہے، یہاں سوالنامہ استغاثہ بناتا ہے۔

اس موقع پر جج افضل مجوکا اور بیرسٹر سلمان صفدر کے درمیان 342 کے بیان پر عدالتی فیصلوں پر گفتگو ہوئی۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدت کے دورانیے پر مفتی سعید کے ویڈیو بیان کا ٹرانسکرپٹ پڑھ کر سنایا اور جج سے کہا کہ میں نے آپ کی کئی بار تعریف کی، آپ نے ایک بار بھی نہیں کی۔

جج افضل مجوکا نے جواب دیا کہ میں نے بیلنس کرنا ہوتا ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ جب فیصلہ ہو جائے گا چاہے جو بھی فیصلہ ہو، چائے پینے آؤں گا، شادی بھی لاہور میں ہوئی، طلاق بھی لاہور میں، کیس اسلام آباد میں، تاریخ میں بھی ٹیمپرنگ اور مہینے میں بھی ٹیمپرنگ کی گئی ہے۔

عدالت میں زینب عمیر ایڈووکیٹ نے بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان پڑھ کر سنایا۔

عدالت نے خاور مانیکا کے وکلاء سے طلاق نامے پر تاریخ کی ٹیمپرنگ پر جواب مانگ لیا۔

جج افضل مجوکا نے سوال کیا کہ آپ نے یہ جواب دینا ہے گواہوں کے بیانات ملزمان کو کیوں نہیں دیے گئے؟ آپ نے کیس میں شہادت پیش ہی نہیں کی تو پڑھی کیسے جائے گی؟ اس پر بھی جواب دینا ہے۔

زینب عمیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس صورتِ حال میں ہم عدت پر جا ہی نہیں سکتے، عدت میں اس وقت جایا جا سکتا اگر خاتون کے ہاں کوئی اولاد ہو، اولاد ہو تو سابقہ شوہر دعویٰ کر سکتا ہے کہ میری اولاد ہے، سپریم کورٹ کی آخری ججمنٹ کے مطابق میڈیکل طور پر 39 دن عدت کا دورانیہ ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ خواتین کی دوسری شادی معاشرے میں ویسے ہی ایشو ہوتی ہے، کیا ہم مزید رکاوٹیں ڈالنا چاہتے ہیں؟

جج افضل مجوکا نے کہا کہ جب 3 مرتبہ طلاق دے دی جائے تو وہ حتمی تصور کی جاتی ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ جی بالکل یہاں تو تحریری طور پر 3 طلاقیں دی گئیں۔

زینب عمر ایڈووکیٹ نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ مجھے اپریل میں زبانی طلاق ہوئی، بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ اگست تک اپنے سابق شوہر کے گھر رہیں، اس کے بعد وہ اپنی والدہ کے گھر چلی گئیں، بشریٰ بی بی نے بتایا کہ عدت مکمل ہونے پریکم جنوری 2018ء کو بانیٔ پی ٹی آئی سے شادی کی، سابق خاوند کی جانب سے 5 سال 11 ماہ بعد شکایت دائر کی گئی۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ میں اگر موقع نہ دوں اور لیپ ٹاپ سے دو تین فیصلے نکال کر ججمنٹ دوں تو یہ زیادتی ہے۔

زینب عمر ایڈووکیٹ نے کہا کہ خواتین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، یہ صرف بشریٰ بی بی کا مسئلہ نہیں ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ایسےسزا ہو گی تو ہر عورت ڈرے گی کہ کہیں 6 سال بعد سابق خاوند کچھ نہ کہہ دے، میرے نزدیک یہ شادی غیر قانونی نہیں، نہ ہی غیر شرعی ہے، فیصلہ آئین و قانون اور اسلام کے مطابق ہونا چاہیے، یہ سارے معاشرے کا معاملہ ہے۔

زینب عمر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پورے پاکستان میں کبھی ایسا کیس نہیں آیا، اس کیس کو شرعی لحاظ سے بھی دیکھا جائے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اوور رائٹنگ سے متعلق مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ کیس ایک ڈاکیومنٹ اور تاریخ پر چل رہا ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے فراڈ شادی سے متعلق بھارتی عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔

اس کے ساتھ ہی بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔

سماعت کل صبح تک ملتوی

عدت میں نکاح کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

قومی خبریں سے مزید