• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیشن کورٹ اسلام آباد: صنم جاوید ایف آئی اے کے مقدمے سے بری


ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو ایف آئی اے کے مقدمے سے بری کر دیا۔

عدالت نے صنم جاوید کے وکلاء کی مقدمے سے بریت کی استدعا منظور کرلی۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک عمران نے صنم جاوید کے ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید رہائی کے بعد وکلا کے ہمراہ عدالت سے روانہ ہوگئیں۔

بعدازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد نے صنم جاوید ایف آئی اے کیس سے ڈسچارج کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ ڈیوٹی جج ملک محمد عمران نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مقدمے میں الزام ہے کہ صنم جاوید نے ٹویٹ کے ذریعے ریاستی اداروں بشمول فوج کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں۔ ٹوئٹ کے ذریعے ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دیا اور عوام کو تشدد، دہشت گرد سرگرمیوں کےلیے اُکسایا۔

اس میں کہا گیا کہ ایف آئی آر میں صنم جاوید کے کیے گئے ٹوئٹس کے اوقات اور تاریخ درج نہیں، صنم جاوید کے ٹوئٹ نے کتنے افراد کو ریاست مخالف سرگرمیوں پر اکسایا؟ ریکارڈ میں کچھ موجود نہیں۔

اس میں کہا گیا کہ یہ کہا ہی نہیں جا سکتا صنم جاوید نے 10 مئی 2023 کے بعد اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ استعمال کیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق صنم جاوید کا موبائل فون پولیس کے قبضے میں تھا۔ صنم جاوید 10 مئی 2023 سے قبل ہی ٹوئٹ کر سکتی تھیں کیونکہ اس کے بعد وہ پولیس حراست میں تھیں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیاکہ ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے سب انسپکٹر شہروز ریاض ہیں، ریکارڈ میں شہروز ریاض کو شکایت درج کروانے کیلئے ریاستی اداروں یا پاک فوج سے اجازت ملنے کا ذکر نہیں۔ شکایت کنندہ کا تعلق پاک فوج سے نہیں تھا، لہٰذا ان کو مقدمہ درج کروانے کا اختیار نہیں تھا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کے عوام کے دلوں میں ریاستی اداروں اور پاک فوج کی محبت و عزت بڑی وسعت رکھتی ہے۔ ریاستی اداروں، پاک فوج کی عزت و تکریم اتنی کمزور نہیں ایف آئی آر میں لکھی گئی فرضی کہانیوں سے متاثر ہوسکے۔

اس میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے صنم جاوید کے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے، صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جاتا ہے، اگر کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری رہا کر دیا جائے۔

قومی خبریں سے مزید