مدثر کاکڑ، کوئٹہ
بلوچستان کا تاریخی شہر، زیارت، مُلک بھر میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے کہ یہاں موجود برطانوی دَور کی تاریخی عمارت قائدِ اعظم ریذیڈنسی کی اپنی ایک منفرد ہی شناخت ہے۔ یہیں بانئ پاکستانی، قائد اعظم محمد علی جناح کے نام سے نَوتعمیر شدہ ’’قائداعظم پبلک لائبریری‘‘بھی ہے، جو بانئ پاکستان کے ویژن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ زیارت کے قلب میں سرسبز و شاداب جنگلات اور فلک بوس پہاڑوں میں گِھری ’’قائدِ اعظم پبلک لائبریری‘‘ کی پُرشکوہ عمارت میں کئی ہزار کتب کے نادر و نایاب نسخے رکھے گئے ہیں، جو اسکالرز، محقّقین اور کتاب سے محبّت کرنے والوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔
لائبریری میں مذہب، تاریخ، ادب، سائنس اور فلسفہ سمیت مختلف موضوعات پر اُردو، عربی، فارسی اور انگریزی کتب کے ہزاروں مجموعہ جات کے علاوہ بزنس ایڈمنسٹریشن، ٹیکنالوجی، آرٹ اور کمیونی کیشن پر کتب کا بھی بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ یہ تاریخی لائبریری 1906ء کو برطانوی دَورِحکومت میں قائم کی گئی اور قیامِ پاکستان کے بعد اسے بانئ پاکستان، قائدِ اعظم محمد علی جناح کے نام سے منسوب کیا گیا۔ تاہم، طویل عرصے سے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے اور غیر فعال رہنے کے ساتھ، 2005ء میں ڈی سی کمپلیکس کے توسیعی منصوبے کی زد میں آنے کے سبب مزید متاثر ہوگئی۔
برطانوی دَورِ حکومت میں قائم کردہ زیارت کی اس تاریخی لائبریری کو تقسیمِ ہندکے بعد1975ء میں ڈپٹی کمشنر سبّی، اے اے نسیم نے تقریباً 28ہزار روپے کی لاگت سے ڈپٹی کمشنرآفس کے جنوب میں ازسرِنو تعمیر کرکے مختلف موضوعات پرمبنی کتب کا بھی اضافہ کیا۔ پھر1987ءمیں جب زیارت کو ضلعے کا درجہ ملا، تو پبلک لائبریری بھی قیمتی، نادر و نایاب کتب سے آراستہ کی گئی، جس سے عوام، خصوصاً طلباء و طالبات کو کتب کے ساتھ ساتھ اخبارات ورسائل اور حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنے کے ذرائع میسّر آگئے۔
تاہم، بدقسمتی سے 2005ءمیں ڈپٹی کمشنر کمپلیکس کے توسیعی منصوبے کے تحت پبلک لائبریری اور کلب کی عمارت گرا کر، اس کی جگہ نئے سرے سے ڈپٹی کمشنر آفس تعمیر کرنے کے سبب لائبریری کی ہزاروں کتابیں عارضی طور پر سوشل ویلفیئر آفس منتقل کردی گئیں، نتیجتاً غیر محفوظ مقام پر کتب کی منتقلی اورمناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے قیمتی کتابیں بوسیدہ ہوکر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوتی چلی گئیں۔
بہرکیف، 2023ءکے اواخر میں زیارت میں نئے تعینات ہونے والے ڈپٹی کمشنر، حمودالرحمان کو لائبریری کی زبوں حالی کا علم ہوا، تو انھوں نے اسی وقت اپنی مدد آپ کے تحت اس تاریخی لائبریری کو مکمل فعال کرنے کا تہیّہ کیا اور اس ضمن میں سب سے پہلے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا، جس میں مذکورہ تاریخی لائبریری کا انتہائی دُکھ سے ذکر کرتے ہوئے عوام النّاس سے اس کی دوبارہ بحالی اور کتب کے عطیات کے لیے پُرزور اپیل کی، جس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوا اور نہ صرف حکومتی سطح پرضروری اقدامات کیے گئے، بلکہ عوام نے بھی لائبریری کی بحالی میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا۔ عوام نے نادر و نایاب کتب عطیہ کرنے کے ساتھ تعمیراتی کام میں بھرپور معاونت اورکثیر مالی امداد بھی فراہم کی، جس کے بعدمحض تین ماہ کے قلیل عرصے میں اس تاریخی عمارت کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام مکمل کرکے اسے فعال کردیا گیا۔
طویل عرصے سے خستہ حالی کی شکار، تاریخی قائدِ اعظم پبلک لائبریری کی جدید خطوط پر دوبارہ تعمیر کے بعد 29اپریل 2024ءکو باقاعدہ افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقعے پر ڈپٹی کمشنر، حمود الرحمٰن نے شہر کے سینئر اساتذہ اور سابق خاتون ایجوکیشن آفیسر کے ساتھ لائبریری کا افتتاح کیا۔ اس موقعے پر مہمانوں کو لائبریری کا دورہ بھی کروایا گیا۔ واضح رہے، لائبریری کی سیکیوریٹی کے لیے مختلف مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
پھر 6 اسٹڈی رومز، ایک اسٹڈی ہال اور گیلریز پر مشتمل لائبریری میں مالی تعاون کرنے والوں کے لیے خصوصی بورڈز آویزاں کرنےکے علاوہ مختلف کمروں کو بھی ان کے ناموں سے منسوب کیا گیا ہے۔ ایک کمرا، گوشۂ ریحان، لائبریری کے اوّلین بانی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے مختص کیا گیا ہے، جب کہ، گوشۂ سرفراز (شہید کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی)، گوشۂ میرزمان (شہید، رسال دار میجر محمد زمان کاکڑ)، گوشۂ زڑگی(کلی زڑگی کےاعزاز میں)، گوشۂ بابر (سیکرٹری خزانہ، بابر خان کے گراں قدر تعاون پر)، گوشۂ گفتگو (سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی، سیّد فیصل احمد کے اعزاز میں)، گوشۂ زیارت( ڈپٹی کمشنرآفس کے اسٹاف) کے علاوہ گوشۂ احمد رضا کےناموں سے مختلف گوشے منسوب کیے گئے ہیں۔
لائبریری کی افتتاحی تقریب میں سرکاری افسران، قبائلی عمائدین، دانش ورَوں، ادیبوں، صحافیوں، زیارت پریس کلب کے اراکین اور سول سوسائٹی سمیت مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جب کہ ڈپٹی کمشنر، حمود الرحمان نے اس موقعے پر اپنے خطاب میں کہا کہ ’’اس لائبریری میں لگی ہر ایک اینٹ اور اس کے گوشوں میں رکھی ہر ایک کتاب اس بات کی گواہ ہے کہ ایک مضبوط ارادے کے سامنے بڑی سے بڑی رکاوٹ کوئی معنی نہیں رکھتی۔
یہ لائبریری اُن تمام کتاب دوست لوگوں کے نام ہے، جو اس علمی سفر میں ضلعی انتظامیہ کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہے۔ سو، مَیں اُن تمام افراد اور بہی خواہوں کاشکرگزار ہوں، جنہوں نے دن رات ایک کرکے لائبریری کے قیام میں اپنا کردار ادا کیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ لائبریریز نہ صرف علم کا ذخیرہ، بلکہ ثقافتی و فکری سرگرمیوں کا مرکز بھی ہوا کرتی ہیں۔ اس لائبریری کی ازسرِ نوتعمیر سے عام افراد سمیت طلباء و طالبات کومطالعے کے لیے ایک بہترین اور پُرسکون جگہ میسّر آئے گی، سو نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت اس کے پُرسکون ماحول میں بیٹھ کر مطالعے میں گزاریں۔‘‘
دیگر مقررین نے اپنے خطاب میں تاریخی لائبریری کی ازسرِنو تعمیر اور بحالی پر ڈپٹی کمشنر، حمودالرحمان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ نیز، بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس ہاشم خان کاکڑ اور وزیرِ اعلیٰ بلوچستان، میر سرفراز بگٹی نے بھی ’’قائدِ اعظم پبلک لائبریری، زیارت‘‘ کا خصوصی دورہ کیا۔ اس موقعے پر جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے کہا کہ ’’یہ خوش آئند امر ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے کمشنر حمود الرحمٰن ہمارے بچّوں کے روشن مستقبل کے لیے کام کررہے ہیں، انھوں نے قائد اعظم لائبریری کو دوبارہ فعال کرکے ایک بڑا علمی کارنامہ سرانجام دیا ہے، جس پر میں انھیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔‘‘
جب کہ وزیرِاعلیٰ بلوچستان، میرسرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’’ قدیم لائبریری کی بحالی، تزئین و آرائش ایک خوش آئند اقدام ہے۔ اب جلد سولرائزیشن اور فراہمی آب کے منصوبوں کے علاوہ لائبریری کے گارڈن کی بحالی کے کام کا بھی آغاز کردیا جائے گا۔‘‘