کراچی کے صنعتکاروں نے آئی پی پیز سے معاہدوں میں کیپسٹی چارجز کی شرائط تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بجلی کے ٹیرف سے نہ صنعت چلے گی نہ عام زندگی، طے کیا جائے کہ 40 خاندان ضروری ہیں یا 24 کروڑ عوام۔
بجلی کے ٹیرف پر کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایسوسی ایشن جوہر قندھاری نے بتایا کہ بھارت میں بجلی 8، بنگلہ دیش میں 6، چین میں 4 جبکہ پاکستان میں ساڑھے 16 سینٹ میں فراہم کی جا رہی ہے۔ مہنگی بجلی کی وجہ سے پاکستان عالمی مارکیٹ میں مقابلے کی قابلیت کھو رہا ہے۔
صنعتکاروں نے کہا کہ 10 روپے میں تیار ہونے والی بجلی میں ٹرانسمیشن اور ٹیکسوں کو شامل کرکے بجلی کا یونٹ 25 روپے بنے گا، بدمعاشی سے 60 روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔
کاٹی رہنماؤں نے کہا کہ صنعت اور کاروبار کو زندہ رکھنے کیلئے بجلی 9 سینٹ میں دی جائے جو آئی پی پیز کے کپیسٹی چارجز ختم کرنے سے ممکن ہوگا۔
جوہر قندھاری نے کہا کہ ملک میں چل رہے 106 آئی پی پیز میں سے 52 فیصد حکومت کی ملکیت میں چل رہے ہیں۔ 23 فیصد میں چین کی سرمایہ کاری ہے جبکہ 25 فیصد آئی پی پیز نجی شعبے کے پاس ہیں۔ ان آئی پی پیز سے بجلی خریدیں یا نہیں انہیں ماہانہ 110 ارب روپے عوام کی جیب سے رقم نکلوا کر ادا کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 50 ارب روپے میں لگائے ایک آئی پی پی کو 400 ارب روپے کی ادائیگی تاحال کی جا چکی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ باقی آئی پی پیز کے تھرڈ پارٹی فارنزک آڈٹ کروائے جائیں۔
صدر کاٹی نے حکومت کی ملکیت میں چل رہے آئی پی پیز کی کپیسٹی شرائط تبدیل کرنے، آئی پی پیز کو واجب ادا رقم کی ادائیگی لندن انٹربینک آفر ریٹ سے کراچی انٹربینک آفر ریٹ سے منسلک کرنے، چین کے آئی پی پیز معاہدوں پر مذاکرات کرنے اور بجلی 9 سینٹ میں فراہم کرنے کے مطالبات کیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے کپیسٹی چارجز معاملے کو گوہر اعجاز ملکی سطح پر دیکھ رہے ہیں، ان کی طرف سے مسئلے کے حل کیلئے جس لائحہ عمل کا اعلان ہوگا اس پر کورنگی ایسوسی ایشن عمل کرے گی۔