پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مارچ 2022 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق مجموعی زرمبادلہ ذخائر 21.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جس میں سے اسٹیٹ بینک کے پاس 15.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ملک کی درآمدی صلاحیت ڈھائی ماہ سے تجاوز کر گئی، جو فروری 2023 میں صرف 2 ہفتوں سے بھی کم رہ گئی تھی۔
معاشی ماہرین کے مطابق ذخائر میں اضافہ قرضوں کی بجائے مقامی ترقی و اعتماد کی وجہ سے ہے، مضبوط ذخائر، کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافے اور معاشی استحکام کا اشارہ دیتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد تک آگیا ہے۔ بیرونی قرضوں کے حصول میں بتدریج کمی مالی نظم و ضبط اور اصلاحاتی اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر محض وقتی انتظامات کے تحت نہیں بڑھے بلکہ یہ ایک واضح بحالی کا نتیجہ ہے۔