• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں قتل و غارت، دہشت گردی، اقتصادی پسماندگی، غربت، نظم و ضبط کے فقدان اور شہری سہولتوں میں کمی سمیت پاکستان کے تمام موجودہ مسائل ماضی میں ہونے والی کوتاہیوں، خصوصاً مارشل لاء ادوار کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہیں انہی کوتاہیوں کی وجہ سے جو ممالک 65 برس قبل پاکستان سے پیچھے تھے وہ آج بہت آگے نکل گئے ہیں اتوار کو 44.21 ارب روپے کے راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میںماضی کی غلطیوں کی نشاندہی کی اور یقین دلایا کہ آنے والے وقت میں حکومت کے درست اقدامات کے نتیجے میں عوام مثبت تبدیلیا ں دیکھیں گے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان کے مسائل کو تیزی سے حل کر رہے ہیں اقتصادی اعشاریئے بہتری کی طرف جا رہے ہیں اور دہشت گردی کی لہر جلد ختم ہو گی جس سے عوام کو امن و سکون ملے گا انہوں نے اعلان کیا کہ اسلام آباد اور مظفر آباد کو ریل نیٹ ورک سے ملا دیا جائے گا کراچی، لاہور موٹر وے پر بھی جلد کام شروع ہو گا اور ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر میٹرو بس منصوبے بنائے جائیں گے وزیراعظم نے ملکی مسائل اور ان کے اسباب و علل کا درست تجزیہ کیا ہے اور جن ترقیاتی پروگراموں کی خوش خبری سنائی ہے ان پر عملدرآمد بھی عوام کے مفاد میں نہایت ضروری ہے کیونکہ خود ان کے بقول پچھلے دس پندرہ سال میں ایسے کوئی منصوبے نہیں بنائے گئے جن سے عوام کو براہ راست فائدہ ہوا ہو اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ سیاسی عدم استحکام اور جمہوریت کو پروان چڑھنے کا موقع نہ ملنے کے باعث ملک شروع ہی سے بے شمار مسائل کا شکار رہا۔ہمیں دیانتداری سے سوچنا چاہئے کہ ملک میں مارشل لاء بار بار کیوں آتے رہے اور فوجی طالع آزمائوں کی مہم جوئی کی کامیابی کے پس پردہ عوامل کیا تھے؟ ایشیا اور افریقہ کے بیسیوں ممالک فوجی آمریتوں کا شکار رہے ہیں مگر آج ان میں سے بیشتر عوامی قوت کی مدد سے پائیدار جمہوریت کے راستے پر گامزن ہیں پاکستان میں بھی عوام نے تین بار متحد ہو کر فوجی آمریتوں کو شکست دی انتخابات کے ذریعے جمہوریت واپس لائے اور آئین و قانون کی حکمرانی بحال کی، جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھنے کے لئے ہمیں اب ان اسباب پر نظر رکھنا ہو گی جو ماضی میں آمرتیوں کا باعث بنے اور ان غلطیوں سے بچنا ہو گا جن سے بار بار کے تلخ تجربات کے بعد ہم اچھی طرح واقف ہو چکے ہیں ہمیں ملک میں اچھی طرز حکمرانی کو فروغ دینا ہو گا اور ایسی جمہوریت کو مضبوط بنانا ہو گا جس میں حکومت عوام کی ہو عوام کے لئے ہو اور عوام کی مرضی کے مطابق ہو اس کے لئے سیاسی روا داری، تحمل اور برداشت بہت ضروری ہے سیاسی مخالفین کو افہام و تفہیم کے ذریعے ساتھ لے کر چلا جائے انہیں دیوار سے نہ لگایا جائے اتنا تنگ نہ کیا جائے کہ وہ حکمرانوں سے نجات کے لئے غیر جمہوری قوتوں کو پکارنے لگیں حکومت کی تمام پالیسیوں کی بنیاد عوام کی خدمت ہونی چاہئے عوام کی منتخب اسمبلیوں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانی چاہئے اور منتخب نمائندوں کو بروقت یہ احساس رہنا چاہئے کہ وہ عوام کے سامنے جواب دہ ہیں نظام کی خرابیوں کو درست کیا جائے اور اسے عوام کی مشکلات دور کرنے اور سہولیات میں اضافے کا ذریعہ بنایا جائے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنے پر توجہ دی جائے ملک کا نظام چلانے والے تمام اداروں کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا جائے چھوٹے بڑے کی تمیز کے بغیر سب کے لئے انصاف یقینی بنایا جائے خوش قسمتی سے اس وقت ملک میں آزاد عدلیہ موجود ہے اور میڈیا بھی آزاد ہے ان کی آزادی منصفانہ معاشرے کے ارتقا کی علامت ہے انہیں مزید مضبوط بنایا جائے وزیراعظم نے ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے جس پختہ عزم کا اظہار کیا ہے عام آدمی اس کا دل سے خیرمقدم کرے گا ایسے اقدامات ملک کے تمام علاقوں میں بلا امتیاز ہونے چاہئیں خصوصاً زیادہ پسماندہ علاقوں پر زیادہ توجہ دی جائے ماضی کی غلطیوں کا حقیقی معنوں میں ازالہ اسی طرح ہو سکتا ہے۔
پولیو:تحریک انصاف کی بڑی کامیابی
پولیو کا مرض معصوم بچوں کو زندگی بھر کے لیے معذور کردینے کا سبب بنتا ہے۔ اسی لیے اقوام متحدہ کی نگرانی میں عالمی سطح پر اس کے خاتمے کی مہم چلاکر دنیا کو اس سے پاک کرنے کی جدوجہد مسلسل جاری ہے۔ دنیا کے بیشتر ملکوں سے اس مرض کا خاتمہ ہوگیا ہے لیکن پاکستان گنتی کے اُن چند ملکوں میں شامل ہے جنہیں اب تک پولیو سے پاک نہیں کیا جاسکا ہے۔ محض سوا دومہینے پہلے جنوری کی 17تاریخ کو عالمی ادارہ صحت نے صوبہ خیبر پختون خوا کے دارالحکومت پشاور کو پوری دنیا میں پولیو وائرس کا سب سے بڑا گڑھ قرار دیا تھا۔اس بارے میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں90فی صد پولیو وائرس جینیاتی طور پر پشاورمیں موجود وائرس سے جڑا ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں پچھلے سال سامنے آنے والے91 میں سے83پولیو کیس پشاور کے پولیو وائرس سے تعلق رکھتے تھے۔ تاہم گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ رپورٹ میں یہ خوشگوار انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ڈھائی برس بعد پشاور کے علاقے لڑمہ میں گٹر کے پانی کے نمونوںکو پولیو وائرس سے پاک قرار دے دیا ہے جبکہ دو ہفتے پہلے پشاور میں شاہین مسلم ٹاؤن میں بھی گٹر کے پانی میں پولیو وائرس نہ پائے جانے کی تصدیق ہوئی تھی۔یہ کامیابی پولیو کے خلاف جہاد کے جذبے سے کام کرنے کا نتیجہ ہے جس پر خیبر پختون خوا حکومت یقینی طور پر قابل مبارکباد ہے۔ پولیو کے قطرے پلانے کی مہم جن حالات میں چلائی جاتی رہی وہ جان پر کھیل جانے کے مترادف تھے کیونکہ بعض مسلح دہشت گرد گروہ اس مہم کو ناکام بنانے کے لیے پولیو ورکرز کی جان لینے سے بھی گریز نہ کرتے تھے۔اب اس کامیابی کو دائمی بنانے کی منصوبہ بندی ضروری ہے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کراچی میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے جو حکومت سندھ کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔سندھ حکومت کے ذمہ داروں کو اس صورت حال کے تدارک کے لیے فوری اقدامات عمل میں لانے چاہئیں۔

کرکٹ، کارکردگی برقرار رکھیں!
ڈھاکہ کے شیر بنگال سٹیڈیم میں ٹی 20 ورلڈ کپ میں دلچسپ اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد قومی ٹیم نے آسٹریلیا کو 16 رنز سے شکست دے کر آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں پہلی فتح اپنے نام کرلی ہے۔ قومی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 5وکٹوں کے نقصان پر 191رنز بنائے جبکہ آسٹریلیا کی ٹیم ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 175 رنز پر آئوٹ ہوگئی۔ اکمل برادرز نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ عمر اکمل نے 54 گیندوں پر 94 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی جس میں 9چوکے اور 4چھکے شامل تھے جبکہ کامران اکمل نے 31 رنز بنائے۔ عمر اکمل مین آف دی میچ قرار پائے۔ اس طرح قومی ٹیم نے یوم پاکستان کے موقع پر فتح کا تحفہ دیا۔ قومی ٹیم کی کامیابی پر کرکٹ کے شائقین نے ملک بھر میں جشن منایا۔ مٹھائیاں تقسیم کی گئی۔ بلاشبہ آسٹریلیا کی ٹیم کو شکست دینا کھیل کے میدان میں ایک بڑا کارنامہ ہے۔ اپنے روایتی حریف بھارت کے مقابلہ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکی اس حوالے سے یہ میچ بڑی اہمیت کا حامل تھا لیکن اس میچ میں قومی ٹیم نے جس شاندار بیٹنگ اور بائولنگ کا مظاہرہ کیا ہے اس پر قومی ٹیم ہر صورت شاباش اور مبارکباد کی مستحق ہے اور عوام کی جانب سے بھرپور انداز میں ایسا ہی کیا گیا ہے۔ صدر، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب کرکٹ کنٹرول بورڈ کے چیئرمین اور سابقہ کھلاڑیوں نے ٹیم کو کامیابی پر مبارکباد دی ہے اور اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ٹیم اس کارکردگی کو برقرار رکھے گی اور ورلڈ کپ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔ آسٹریلیا کی ٹیم سے مقابلے کے دوران قومی ٹیم نے جس ٹیم سپرٹ اور ڈسپلن کا مظاہرہ کیا ہے اور جو خامیاں سامنے آئی ہیں خصوصاً فیلڈنگ کو اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اگرہمارے کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی برقرار رکھی تو کوئی وجہ نہیں کہ ٹی 20رلڈ کپ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگی۔ اس حوالے سے قوم کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔
تازہ ترین