• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک فوج کے ترجمان ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر اور اسے تقویت دینے والی ملک دشمن قوتوں، سیاسی مافیا اور دیگر عوامل پر سے واشگاف انداز میں پردہ اٹھایا ہے اور اگر اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے کہ فوج مکمل تحقیق و جستجو اور گہرے تدبر و فکر کے نتیجے میں حاصل ہونے والے حقائق کو ہی قوم کے سامنے پیش کرتی ہے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ملک اس وقت قومی سلامتی اور معیشت کے کتنے بڑےبحران سے دوچار ہے اور اس پر قابو پانے کیلئے قوم، سیاستدانوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دوسرے اسٹیک ہولڈرز کی کیا ذمہ داریاں ہیں اور ان کی انجام دہی کیلئے کس سمت میں اور کن اقدامات کی ضرورت ہے۔ جنرل احمد شریف نے پہلے تو اس پروپیگنڈے کی نفی کی ہے جو بعض سیاسی جماعتیں اور حلقے پروگرام عزم استحکام پاکستان کے بارے میں پھیلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عزم استحکام کو آپریشن ضرب عضب یا ردالفساد سے نہ جوڑا جائے۔ یہ کوئی آپریشن نہیں بلکہ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ اور ایک مہم ہے جس کا مقصد دہشتگردی اور غیر قانونی معاشی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کی سرکوبی ہے اور فوج توقع کرتی ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں سیاسی قیادت اس کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ اس مہم کے نتیجے میں نہ کہیں نقل مکانی ہو گی نہ سماجی افراتفری پیدا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دہشت گرد، اصل دہشتگردوں کی مدد کر رہے ہیں۔ ملک میں سولہ ہزار مدارس کا پتہ نہیں کہ انہیں کون چلا رہا ہے اور ان میں کون لوگ پڑھ رہے ہیں۔ سیاسی مافیا عزم استحکام کو متنازعہ بناتا ہے۔ نو مئی کے ملزموں کوعدالتی ڈھیل سے انتشار پھیلے گا۔ امن فوج کی نہیں صوبوں کی ذمہ داری ہے ۔ بنوں امن مارچ میں مسلح لوگ شامل ہوئے جنہوں نے فائرنگ کر کے افراتفری پیدا کر دی۔ دوسرے ممالک کے بچوں کی تصاویر لگا کر بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا گیا۔ سیاسی مافیا اور مفاد پرست ٹولے دہشتگردی کے خلاف مہم میں رکاوٹیںڈال رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ جن علاقوں کو دہشتگردوں سے خالی کرایا جاتا ہے وہاں کا انتظام مقامی لوگوں کے حوالے کر کے امن قائم کیا جائے۔ ایسا نہیں کیا گیا جس سے دہشتگرد پھر سر اٹھا لیتے ہیں۔ طاقتور سیاسی لابی عزم استحکام کے مشن کو ناکام بنانا چاہتی ہے۔ اگر مجرموں کو زیادہ موقع دیا جائے تو وہ زیادہ حملے کریں گے اور زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔ کالے دھندے سے کمایا ہوا پیسہ دہشتگردوں کی مالی مدد پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قانون اپنا راستہ نہ لے تو فوج اور عوام کا تعلق کمزور ہوتا ہے اس لئے تمام سٹیک ہولڈرز کیلئے ضروری ہے کہ فوج کے ساتھ کھڑے ہوں اور ملک کے بہترین مفاد میں متحد ہو جائیں۔ دہشتگردی کے خلاف سیاسی اتفاق رائے حاصل کر لیا گیا تھا اس کے باوجود مختلف سیاسی طبقے اپنے اپنے مفاد میں بھانت بھانت کی بولیاں بول رہے ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے۔ معاشی جرائم بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور دہشتگرد جہاں چاہتے ہیں حملہ کر دیتے ہیں۔ یہ صورتحال ملک کی سلامتی اور معاشی و سماجی بقا کیلئے زہر قاتل ہے۔ فوج کا عزم ہے کہ کسی کو ریاستی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سیاسی قیادت کو اس معاملے میں رہنما یا نہ کردار ادا کرنا چاہئے۔ عزم استحکام پروگرام کی کامیابی دراصل پوری قوم کی کامیابی ہے۔ فوجی ترجمان کی تفصیلی گفتگو اور وضاحت کے بعد اس حوالے سے ابہام یا شکوک و شبہات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔

تازہ ترین