• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا کی ایپکس کمیٹی نے جمعرات کے روز بنوں میں جرگے کے مطالبات تسلیم کرنے سمیت جو اہم فیصلے کئے، ان سے صوبے میں امن وامان کی صورت حال میں بہتری آنے اور دہشت گردی کی روک تھام کے اقدامات زیادہ نتیجہ آور ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت سول اور فوجی حکام نے جو فیصلے کئے ان کا خلاصہ یہ ہےکہ بنوں واقعہ کی جو ڈیشل انکوائری کے لئے عدلیہ کو درخواست دی جائے گی ،خیبر پختونخوا میں کوئی آپریشن نہیں ہوگا البتہ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی،مقامی سطح پرپولیس اور سی ٹی ڈی دہشت گرد عناصر کے خلاف سرگرم رہے گی تاہم سرحدی علاقوں میں پاک فوج دہشت گردوں کے خاتمہ کے لئے کارروائی کرے گی۔فیصلہ کیا گیا کہ عوام اور اداروں کے مابین غلط فہمیوں کے خاتمے کے لئے ہر کمشنر کی سطح پر کمیٹی قائم کی جائے گی ۔ اعلامیہ کے بموجب دہشت گرد ہرروپ میں قابل مذمت ہیں اوران کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی ۔ وزیر اعلیٰ نے پولیس کو حکم دیا کہ کوئی بھی مسلح غیر سرکاری شخص پایا جائے اسے گرفتار کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔ اجلاس کے بعد صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے میڈیا کو جو بریفنگ دی اس میں ہر شہری کےپرامن احتجاج کے حق کا دفاع کرتے ہوئے لاقانونیت اور پرتشدد احتجاج سے گریز پر زور دیا گیا۔ کہاگیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لازوال قربانیاں دینے والوں کے خلاف پروپیگنڈہ سےاجتناب برتا جانا چاہئے۔ بتایا گیا کہ ’’ عزم استحکام‘‘ کوئی نیا آپریشن نہیں، پہلے سے جاری کارروائیوں کا تسلسل ہے مگر اس کےلیے طریقہ کار ہونا چاہئے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ مذکورہ اجلاس کے نتیجے میں صوبے میں امن وامان کی صورت حال میں بہتری آئے گی اور دہشت گردی روکنے کی تدابیر زیادہ موثر ہونگی۔

تازہ ترین