وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ شہزاد اکبر اور فواد چوہدری نے اعتراف کر لیا کہ مجھ پر بنے مقدمات بے بنیاد تھے۔
انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا ملک افغانستان میں نیٹو کو مفت شپمنٹ فراہم کرتا رہا لیکن ایک پیسہ بھی نہیں لیا، امریکا میکسیکو کے مہاجرین کو آنے نہیں دیتا، پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے دروازے کھولے۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں پاکستان میں 16 سے 28 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، اس وقت یہاں شدید معاشی بحران تھا، بجلی کی شدید قلت تھی، خودکش دھماکے ہوتے تھے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اپنے سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کرنے سے کتراتے تھے، پاکستان نے عالمی سرمایہ کاروں سے بجلی کے منصوبے لگانے کی درخواست کی، چین پاکستان میں غیر ملکی انویسمنٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2015 میں چینی صدر نے پاکستان کا دورہ کیا، 42 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پر دستخط کیے، 2013 سے 2015 کے درمیان 2.3 ملین ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے، چین سے صنعتی سرمایہ کاری راغب کرنے کے لیے 9 اقتصادی زون قائم کیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ 1992 میں ہم نے لبرلائزیشن، ڈی ریگولیشن، نجکاری کی پالیسیاں متعارف کروائیں، سرتاج عزیز نے بتایا منموہن سنگھ نے پاکستان کے بزنس ریفارمز کو بھارت میں نافذ کرنے کا ارادہ کیا، 90 کی دہائی سیاسی خلل کی نذر ہو گئی، پالیسیوں کا نتیجہ 10 سال سے پہلے سامنے نہیں آتا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سی پیک منصوبوں پر کام رک گیا، پی ٹی آئی نے ایران سے 100 میگاواٹ پراجیکٹ 4 سال تک مؤخر کیا، ہم نے اسے 8 ماہ میں بنا دیا، گوادر سے پنجگور تک نیشنل گرڈ 12 ماہ میں مکمل ہوا جسے پی ٹی آئی نے روکا ہوا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ گوادر پورٹ میں 4 سال سے مینٹیننس ڈریجنگ نہیں ہوئی تھی، گہرائی پر منفی اثر پڑ رہا تھا، 2022 میں ہم نے 5 ارب میں مینٹیننس کا کام کیا، گوادر ایک بار پھر گہرے سمندر کی بندرگاہ بن گیا، دنیا میں ہر کامیاب ملک نے امن، استحکام، پالیسیوں کے تسلسل اور مسلسل اصلاحات سے ترقی کی۔