• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہنیہ اور فواد شکر کو ٹارگٹ کرکے اسرائیل نے خطے کو کیا پیغام دیا؟

نیویارک: (تجزیہ: عظیم ایم میاں)…اسماعیل ہنیہ اور فواد شکر کو ٹارگٹ کرکے اسرائیل نے خطے کو کیا پیغام دیا؟، اسرائیل جنگ کو ایران تک پھیلانے اور امریکا کو شامل کرنے کی بھر پور کوشش کریگا، اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کی تشویش اور مذمت کی اسرائیل نے کبھی پرواہ نہیں کی ، ہنیہ کو ٹارگٹ کرنے میں جو ٹیکنالوجی استعمال ہوئی وہ افغانستان میں بھی استعمال ہوچکی۔ حماس کے رہنما اسمعیل ہانیہ کو گائیڈ ڈ میزائل کے ذریعہ قتلُ کیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ میزائل ایران سے با ہر کے ملک سے فائر کیا گیا۔ اسرائیل نے ایران میں مدعو مہمان حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کو تہران میں ان کے رہائش گاہ میں اور حزب اللہ کے لیڈر فواد شکر کو لبنان میں ٹارگٹ کرکے یہ واضح کردیا ہے کہ 9؍ ماہ تک غزہ میں بلا روک ٹوک اور عالمی قوانین و اخلاقیات کی پرواہ کئے بغیر مکمل تباہی و بربادی پھیلانے کے بعد اب وہ اس جنگ کو مشرق وسطی میں نیا رخ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایران نے اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی تو اسرائیل اس جنگ کو ایران تک پھیلانے اور امریکا کو بھی جنگ میں ملوث کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا۔ اقوام متحدہ، چین، پاکستان اور دیگر ممالک کی جانب سے تشویش اور مذمت کی نہ تو اسرائیل نے پہلے کبھی پرواہ کی ہے اور نہ اب کرے گا۔ ادھر امریکا بیک وقت دو موقف بیان کررہا ہے کہ وہ اس جنگ کو مزید پھیلنے کا حامی نہیں لیکن اگر کسی نے اسرائیل پر حملہ کیا تو وہ اسرائیل کا دفاع کرے گا۔ ادھر ایران کے قریب ہی یمن کے حوثی بھی امریکی اور اسرائیلی شپنگ کیلئے مشکلات پیدا کررہے ہیں صورتحال کے اس تناظر میں بعض سنجیدہ حلقے جنگ کو ایران تک پھیلنے کے امکانات پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو حماس، حزب اللہ اور حوثیوں پر حملوں کے باوجود جنگجویانہ بیانات دے رہے ہیں اور اسرائیل کے خالفین کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اسماعیل ہانیہ کو گائیڈڈ میزائل سے قتل کرنے کے بارے میں اسرائیلی حکومت تاحال خاموش ہے مگر فواد شکر کی موت اور حوثیوں پر حملوں کی تصدیق کررہا ہے۔ اسرائیل اس جاری جنگ کو لبنان، ایران اور یمن تک پھیلانے کی خواہش رکھتا ہے اور اگر ہوسکے تو وہ امریکا کو بھی اس جنگ میں براہ راست ملوث کرنے کی خواہش رکھتا ہے جبکہ ایران امریکا کو ایسی کسی جنگ میں شریک ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا یہی وجہ ہے کہ اسرائیل ماضی قریب میں ایران کے 20؍ سے زائد اہم فوجی کمانڈروں اور جنرلوں اور دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے اور اموات کے باوجود کوئی موثر جوابی حملہ یا جنگ کرنے سے گریزاں ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایران کے مقابلے میں اسرائیل کو ٹیکنالوجی کے میدان میں کہیں زیادہ برتری حاصل ہے۔ شام میں ایرانی قونصلیٹ کی تباہی 20؍ سے زائد ایرانی اہم کمانڈروں کی اموات اور تہران میں اسماعیل ہانیہ کی شہادت اسرائیل کی ٹیکنالوجیکل برتری کا ثبوت ہے اور ساتھ ہی ساتھ اسرائیل کی سلامتی کے ضامن امریکا کی حکمت عملی اور تعاون کا ثبوت بھی ہے لہٰذا ایران کو اسرائیل کے خلاف کوئی جوابی اقدام کرنے سے قبل ان زمینی حقائق کو بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسرائیل اپنی سلامتی کے ضامن کے تعاون، سپلائی اور اقوام متحدہ میں ویٹو کے استعمال کا بھرپور فائدہ اٹھا کر اب مشرق وسطی کی فیصلہ کن طاقت کے طور پر اپنی توسیع کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔

اہم خبریں سے مزید