اسلام آباد( رپورٹ:، رانا مسعودحسین) سپریم کورٹ نے ʼʼآئس کے نشہ ʼʼ کے کاروبار میں ملوث ملزم عبیداللہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی ، دوران سماعت درخواست گزارْ وکیل نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کے خلاف درج فوجداری مقدمات اور ان میں ملنے والی کی ضمانتوں کے حوالے دیتے ہوئے موقف اختیار کیاہے کہ اگر سزائے موت کے مقدمہ کے ملزم عمران خان کو ضمانت مل سکتی ہے تو میرا موکل بھی منشیات کے کاروبار جیسے ادنی ٰالزام کے مقدمہ میں ضمانت کا حق دار ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ منشیات کے کاروبار میں ملوث ملزم ضمانت نہیں بلکہ سزا کا حق دار ہے،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز ملزم عبیداللہ کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی تو جسٹس منصور علی شاہ نے سوالات اٹھاتے ہو ئے ملزم کے وکیل غلام سجاد گوپانگ سے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق آپ کے موکل کے خلاف 14 مقدمات درج ہیں ، ہم منشیات کے مقدمہ کے ملزم کو کیسے ضمانت ے دیں؟ فاضل وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت میرا موکل،ملزم عبید اللہ اورپاکستان تحریک کانصاف کا سابق چیئرمین عمران خان برابر کے شہری ہیں، عدالت نے مقدمات کے فیصلہ کرتے ہوئے دونوں کو اسی آرٹیکل کے تحت ایک نگاہ سے دیکھنا ہے، ملزم عمران خان کے خلاف 2 سو سے زائد فوجداری مقدمات درج ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نےʼʼ سائفر کیس جیسے خوفناک مقدمہʼʼ جس میں جرم ثابت ہوجانے کی سزا موت ہے ، میں ضمانت منظور کی ہے ،سائفر کیس میں ضمانت کے وقت ،ملزم عمران خان چار فوجداری مقدمات میں سزا یافتہ تھا ، اگر ایک ملزم کو دوسو مقدمات درج ہونے کے باوجود ضمانت مل سکتی ہے تو میرے موکل کیخلاف تو کل 14 فوجداری مقدمات درج ہیں،میرا موکل بھی ضمانت کا اتنا ہی حق دار ہے، اتنے مقدمات میں ملوث ملزم عمران خان کو جیل میں دیسی مرغا اور چھوٹا گوشت کھانے کو ملتا ہے جبکہ میرے موکل کو ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں ، اسلئے وہ تو ضمانت کا زیادہ حقدار ہے،جس پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا ۔