پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے اگست اور ستمبر کے بجلی بلوں میں فوری ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے، 500 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کو 14 روپے فی یونٹ تک ریلیف دیا جائے گا۔
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت کے مختلف شعبوں سے 45 ارب روپے نکال کر عوام کو ریلیف دیں گے، شہباز شریف بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ200 یونٹ بجلی پر وزیراعظم کا دیا جانے والا ریلیف اچھا اقدام ہے، سولر پینل اسکیم کے لیے 7 سو ارب روپے خرچ ہوں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ مہنگائی کے ذمہ دار ہم نہیں، بانی پی ٹی آئی کے دور سے یہ کام شروع ہوا، ہم نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، دوبارہ لانے والے کون ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ذمہ دار وہی ہیں جو آج جیل سے بیٹھ کر بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے ہیں، ہم نے ریکارڈ مدت میں بجلی کے کارخانے مکمل کر کے بحران پر قابو پایا، عوام مہنگائی اور بجلی کے بلوں کی وجہ سے ایک کرب سے گزر رہے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ21 اکتوبر کی تقریر میں بھی میں نے بجلی کی قیمت پر تفصیل سے گفتگو کی تھی، 2017 میں بجلی کے بل کم آتے تھے، لوگ آسانی سے زندگی گزارتے تھے، ہمارے زمانے میں دس دس روپے کلو سبزیاں ملتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جن کا بل آج 18 ہزار آرہا ہے ان کا بل 2017 میں 1600 روپے آتا تھا، مریم نواز نے آتے ہی آٹے کی قیمت میں کمی کی ہے، بہت محنت کر رہی ہیں، مریم نواز صحت اور صفائی کیلئے بھی خوب محنت کر رہی ہیں۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم ڈالر کو 95 روپے کی قیمت پر لے کر آئے، ایکسپورٹ اور چند دوسرے معاملات کے باعث ہم نے ڈالر کو 104 روپے کی سطح پر رکھا ، 4 سال تک ڈالر کو 104 روپے پر رکھا جب تک مجھے نکالا نہیں گیا۔
نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ چند ججوں نے بیٹے سے 10 ہزار درہم تنخواہ نہ لینے پر مجھے نکال دیا، میں آج بھی یہی پوچھتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا؟ مجھے نکالنے والوں نے ملک کے ساتھ ظلم اور ایک جُرم کیا تھا، مجھے نہ نکالا جاتا تو ڈالر 104 روپے سے مہنگا نہ ہوتا ، آج مہنگائی نہیں ہوتی، کس نے بجلی کے کارخانے چلائے ، نئے لگائے اور لوڈشیڈنگ ختم کی؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں پانچ سال سے پہلے بجلی کا مسئلہ ختم کیا، میرے ساتھ شہباز شریف تھے ہم دن رات بھاگتے تھے اور بجلی کا مسئلہ ختم کیا، بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے میں اور شہباز شریف دن رات بھاگتے تھے ، ہم نے بجلی کے بحران پر تین سال میں قابو پا لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیں کون ذمہ دار ہے، کوئی تو ذمہ دار ہے، کون ہے جو شرح سود کو 22 فی صد پر لے کر گیا، پاکستان کو یہاں تک پہنچانے والے لوگ ناقابل معافی ہیں، کچھ ذمہ داریاں قوم کی بھی ہیں انھیں پوری کرنی چاہیئں تھیں، ملک کے حالات جس نے خراب کیے اس کا محاسبہ ہونا چاہیے۔