مصنّف: شاہد صدیقی
صفحات: 208، قیمت: 1200 روپے
ناشر: بُک کارنر، جہلم۔
فون نمبر: 4440882 - 0314
شاہد صدیقی معروفِ ماہرِ تعلیم اور ماہرِ لسانیات ہیں۔ کینیڈین اسکالرشپ پر یونی ورسٹی آف ٹورنٹو سے انگریزی لسانیات میں پی ایچ ڈی، جب کہ برطانیہ کی چارلس ویلس اسکالر شپ پر آکسفورڈ یونی ورسٹی سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی۔ اِس سے قبل یونی ورسٹی آف مانچسٹر سے ایم ایڈ TESOL کیا۔ پاکستان کی کئی جامعات میں تدریسی فرائض انجام دیتے رہے ہیں اور اِن دنوں بھی یہ سلسلہ جاری ہے، جب کہ کئی کتب کے مصنّف بھی ہیں۔اُن کی یہ کتاب تین حصّوں میں تقسیم ہے۔ پہلا حصّہ’’ ٹورنٹو اور وقت کا بہتا دریا‘‘ کے عنوان سے ہے۔
شاہد صدیقی کا 1991ء سے 1995ء تک ڈاکٹریٹ کے سلسلے میں ٹورنٹو میں قیام رہا اور پھر وطن واپس لَوٹ آئے۔ بعدازاں، 2022ء میں اپنے صاحب زادے سے ملنے کے لیے کینیڈا گئے اور یہ پہلا حصّہ، اُسی سفر کا احوال ہے۔ اُنھوں نے19 ذیلی عنوانات کے تحت ٹورنٹو کی دل کش و دل رُبا کہانیاں بیان کی ہیں، جن میں ماضی کی یادیں بھی قدم قدم پر بسیرا کیے ہوئے ہیں۔دوسرا حصّہ’’ دبئی: موتی و مرجان کی سرزمین‘‘ کے نام سے ہے۔ مصنّف 2023ء میں پہلی بار وہاں گئے اور اس جادو نگری کے سحر میں گرفتار ہوگئے۔
اُنھوں نے اِس ضمن میں8مضامین قلم بند کیے ہیں۔ کتاب کا تیسرا اور آخری حصّہ’’ مانچسٹر: بھیگتے دنوں کی کہانی‘‘اُن دنوں کی یادداشتوں پر مشتمل ہے، جب مصنّف ایک برس تک تعلیم کے سلسلے میں وہاں مقیم رہے۔ اِس کتاب سے متعلق شکیل عادل زادہ کا کہنا ہے کہ’’ یوں تو زیرِ نظر کتاب ایک سفرنامہ ہے، لیکن لطفِ بیاں نے اِسے کیسا دِل کش و دِل آرا، علم انگیز، خیال پرور، تخلیقی قسم کی دستاویز بنا دیا ہے۔
لگتا ہے، قاری بھی تین برّاعظموں کے عروس البلاد شہروں ٹورنٹو، دبئی اور مانچسٹر کی درس گاہوں، عجائب گھروں، ریستورانوں، گلیوں اور بازاروں کے نو بہ نو مناظر میں شاہد صدیقی کا شریکِ سفر ہے۔‘‘ جب کہ ناصر عبّاس نیر کے مطابق’’ اِس کتاب کو کسی ایک صنف سفرنامہ، یاد نگاری، آپ بیتی، خاکہ نگاری میں قید نہیں کیا جاسکتا، مگر ان سب اصناف کو ان تحریروں سے منہا بھی نہیں کیا جاسکتا۔‘‘ نور الہٰدی شاہ کی رائے ہے کہ’’ شاہد صدیقی نے ایک داستان گو کے انداز میں اپنا سفر یوں بیان کیا ہے کہ دیکھا بھالا منظر بھی ایک نئے رُخ سے نگاہ کے سامنے آجاتا ہے۔‘‘