تحریر: اشرف تنویر/ امتیاز احمد
صفحات: 160، قیمت: 800 روپے
ناشر: آتش فشاں، 78 ستلج بلاک، علّامہ اقبال ٹاؤن، لاہور۔
فون نمبر: 4332920 - 0333
مولانا عبدالستار خاں نیازی اپنے قد کاٹھ، حلیے اور خیالات کے اظہار کے لحاظ سے ایک دبنگ سیاست دان تھے۔ ادارہ آتش فشاں کی جانب سے اُن کا ایک طویل انٹرویو ریکارڈ کیا گیا، جو کئی نشستوں میں مکمل ہوا۔ یہ انٹرویو پہلی بار اکتوبر 1983ء میں’’ آتش فشاں‘‘ میں شایع ہوا، جسے بعدازاں ضروری تصحیح و اضافے کے ساتھ جنوری 1991ء میں کتابی شکل دی گئی۔زیرِ نظر کتاب اُسی کا جدید ایڈیشن ہے۔
اِس انٹرویو کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ مولانا عبدالستار خاں نیازی 1915ء میں میانوالی کے گاؤں’’ اٹک پٹیالہ‘‘ میں پیدا ہوئے۔ بطور طالبِ علم تحریکِ پاکستان میں بھرپور کردار ادا کیا اور پنجاب میں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے بانیوں میں شامل تھے۔ قائدِ اعظم، محمّد علی جناح سے گہرے روابط رہے، اُن سے بار ہا ملاقاتیں ہوئیں اور اُن کے ساتھ خط و کتابت کا سلسلہ بھی رہا، ایسے کئی خطوط اِس کتاب میں بھی شامل ہیں۔
مولانا نیازی، پاکستان میں نظامِ خلافت کے پُرجوش داعی تھے اور اِس سلسلے میں اُن کی قائدِ اعظم سے طویل بحثیں بھی ہوئیں۔ ایسی ہی ایک نشست میں اُنھوں نے قائدِ اعظم کو داڑھی رکھنے کا بھی مشورہ دیا۔ مسلم لیگ ضلع میانوالی کے صدر رہے اور 1946ء کے تاریخی انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ کے ٹکٹ پر کام یابی حاصل کی۔ قیامِ پاکستان کے بعد مسلم لیگ سے ناراض ہوگئے اور 1948ء میں پارٹی کے اندر’’ خلافتِ پاکستان گروپ‘‘قائم کرلیا۔ 1950ء میں’’ آل پاکستان عوامی مسلم لیگ‘‘ وجود میں آئی، تو حسین شہید سہروری اُس کے صدر اور مولانا نیازی جنرل سیکریٹری مقرّر ہوئے۔
تاہم، اگلے ہی برس’’تحریکِ خلافت پاکستان‘‘ کے نام سے اپنی ایک الگ جماعت بنالی اور اسی برس ہونے والے انتخابات میں میانوالی سے مسلم لیگ کے اُمیدوار کو شکست دی، حالاں کہ مخالف امیدوار کے لیے لیاقت علی خان نے بھی جلسہ کیا تھا۔1953ء کی تحریکِ ختم نبوّت میں مرکزی کردار ادا کیا، گرفتار ہوئے اور فوجی عدالت سے سزائے موت ہوئی،تاہم دو، ڈھائی برس بعد رہائی مل گئی۔اِس کے بعد بھی کئی مرتبہ گرفتاریوں اور نظربندیوں کا سامنا رہا۔ 1970ء میں جمعیت علمائے پاکستان کا حصّہ بنے اور پھر اس کے مرکزی قائدین میں شمار ہوئے۔
اُنھوں نے اِس انٹرویو میں درج بالا معاملات پر بہت تفصیل سے بات کی ہے، جب کہ جے یوپی کی صدر ضیاء سے قربتوں، پی این اے کی تشکیل اور عُہدوں وغیرہ کی تقسیم سے متعلق بھی تفصیلات بتائی ہیں۔ مولانا عبدالستار خاں نیازی نے مختلف شخصیات، جماعتوں یا حالات و واقعات سے متعلق جو بھی اظہارِ خیال کیا ہے، اِس ضمن میں دوسرا نقطۂ نظر بھی دیکھ لینا چاہیے تاکہ درست رائے قائم کرنے میں آسانی رہے۔
نیز، یہ انٹرویو 1980ء تک کے واقعات کا احاطہ کرتا ہے، جب کہ مولانا نیازی نے 2مئی 2001ء کو وفات پائی۔یہ20 برس اُن کی سیاسی سرگرمیوں کے ضمن میں خاصے ہنگامہ خیز تھے، اگر اِس حوالے سے بھی کوئی مضمون کتاب میں شامل کرلیا جاتا، تو اس کی افادیت مزید بڑھ جاتی۔