• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا سے پتہ چلا وزیراعظم کی خواہش ہے ہم حکومت کا حصہ بنیں،غفور حیدری

اسلام آباد( جنگ نیوز)جیو نیوز پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سیاست کا میٹھا چشمہ ہیں اور جہاں وہ ہوتے ہیں وہاں لوگ بھی آتے ہیں۔ مولانا نے سیاست میں اسٹینڈ لیا ہے جس کی وجہ سے سیاست ان کے گرد گھوم رہی ہے۔ صدر زرداری مولانا کے پرانے دوستوں میں سے ہیں وہ تشریف لائے۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی تشریف لائے تھے انکااستقبال کیا گیا وزیراعظم کی خواہش کہ ہم حکومت کا حصہ بنیں کا میڈیا سے پتہ چلا ہے۔ ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے بھی عملاً اس نظام کو قبول کر لیا ہے وہ اسمبلیوں میں حلف لے چکے ہیں ۔اس وقت سڑکوں پر سیاست کرنا ملک کے حق میں نہیں ہے۔محمود اچکزئی ہمارے پرانے ساتھی ہیں ان کے ساتھ بات چیت کی بنیاد یہ نہیں ہے کہ وہ تحریک انصاف کے نمائندے ہیں۔ تحریک انصاف نے جو نو مئی کیا ایسا کسی دہشت گرد تنظیم نے بھی نہیں کیا۔ ہم کس طریقے سے ان کے طرزِ سیاست کو اپرو کرسکتے ہیں۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے غفور حیدری نے مزید بتایا کہ یہ بات میڈیا سے پتہ چلی کہ اُن (زرداری )کی خواہش ہے کہ جمعیت علماء اسلام حکومت کا حصہ بنے اور یہ پیشکش میرے سامنے نہیں رکھی گئی تھی ایک بیٹھک میں ہم سب موجود تھے پھر ان کی علیحدہ ملاقات بھی ہوئی ہے وہاں اظہار کیا ہو تو میں نہیں جانتا۔ ان تمام سیاسی قیادت کا مولانا کے پاس آنا یہ اشارہ کرتا ہے کہ ان کے پاس ملک کے مسائل کا حل نہیں ہے۔حکومت سے جو اختلافات ہیں اس کو کم کرنے کے لیے یہ ملاقات پہلا موقع تھا اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے اور مسائل زیر غور آتے ہیں تو دیکھا جائے گا کہ ہم ان مسائل پر کس حد تک تعاون کرسکتے ہیں یا نہیں جہاں تک قانون سازی کی با ت ہے اس میں تحریک انصاف اور ہمارے درمیان ایک بیٹھک ہوئی ہے اس میں ہم نے اسی بات کو فوکس کیا کہ اگر قانون سازی کا مرحلہ آتا ہے اس میں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ ہم نے یہی کہا کہ ایسے قوانین پر ہمیں اعتراض، تحفظات اختلاف نہیں ہے وہاں ہم تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں جہاں ہم سمجھیں گے کہ ہمیں تحفظات ہیں وہاں ہم وضاحت بھی کریں گے آپ کو قائل بھی کریں گے نہیں تو پھر آپ کا اپنا راستہ ہے ہمارا اپنا راستہ ہے۔ ہمارے تحفظات اسٹبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن سے تھا لیکن حکومت نے ہمیں اس طرح سے نظر انداز کیا تو ہمیں بھی سوچنا پڑا کہ شاید یہ سب کچھ ملی بھگت سے ہوا ہے۔

اہم خبریں سے مزید