منگل کے روز راولپنڈی میں منعقدہ کور کمانڈر زکانفرنس کے اعلامیے میں دو ٹوک انداز میں واضح کیا گیا کہ فوج ایک منظم ادارہ ہے جس کے ہر فرد کی پیشہ ورانہ مہارت اور وفاداری صرف ریاست و افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔ہر محب وطن پاکستانی بھی معترف ہے کہ پاک فوج غیر متزلزل عزم سے ایک مضبوط اور کڑے احتساب کے ذریعے اپنی اقدار کی پاسداری کرتی ہے جس میں کسی قسم کی جانبداری اور استثنیٰ کی گنجائش نہیں ہوتی، ادارے کے استحکام کا تقاضا بھی ہے کہ کوئی فرد اس عمل سے بالاتر یا مستثنیٰ نہ ہو۔ مبصرین کے خیال میں اس بیانیے کے اعادے کے لئے یہ وقت اس بنا پر موزوں ہے کہ سابق اسپائی چیف اور کئی ریٹائرڈ افسروں کے خلاف کورٹ مارشل کے اعلان کے بعد یہ پہلی کور کمانڈرز کانفرنس تھی۔ کور کمانڈرز کانفرنس وہ اعلیٰ فورم ہے جس کے اجلاس مقررہ وقت پر باقاعدگی سے منعقد ہوتے ہیں، پیشہ ورانہ امور کے علاوہ ریاست کی سلامتی، بقا و ترقی سے متعلق امور کا جائزہ لیتے ہیں اور قومی دلچسپی و تشویش کے حوالے سے بین الاقوامی کیفیت کا تجزیہ بھی کرتے ہیں۔ اس کانفرنس کے اعلامیے کے ذریعے قوم کو بھی فوج کے موقف اور سوچ سے آگہی ملتی رہتی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے سے واضح ہوتا ہے کہ فورم اجلاس میں ملک دشمن عناصر کی اندرون و بیرون ملک سرگرمیوں، انسداد دہشت گردی اقدامات، قومی سلامتی کو درپیش چیلنجر، بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور فلسطین کی صورت حال سمیت کئی امور کا احاطہ کیا گیا۔ یہ نکات مملکت اور عوام کیلئے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ مذکورہ موضوعات ایک طرف قوم کے جذبات و احساسات کا احاطہ کرتے ہیں تو دوسری جانب ان امور کو بھی مرکز توجہ بنایا گیا ہے جو وقت اور قومی ضرورت کے تحت اس توجہ کے متقاضی ہیں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاک فوج دہشت گردوں، انتشار پسندوں اور جرائم پیشہ مافیاز کے خلاف ضروری اور قانون کارروائی کرنے میں حکومت، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جامع تعاون فراہم کرتی رہے گی۔ کور کمانڈرز کانفرنس نے ملک، بالخصوص بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سرگرم ریاست دشمن قوتوں، منفی اور تخریبی عناصر اور ان کے پاکستان مخالف اندرونی و بیرونی سہولت کاروں کی سرگرمیوں اور ان کے تدارک کیلئے کئے جانے والے متعدد اقدامات پر غور کیا جبکہ سائبر سیکورٹی اقدامات کے ذریعے قومی سائبر اسپیس کے تحفظ پر زور دیا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق سائبر کرائمز کی تعداد میں پچھلے تین برسوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ یہ صورتحال فوری اقدامات کی متقاضی ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں دہشت گرد نیٹ ورکس کی ملی بھگت سے چلنے والی غیر قانونی سرگرمیوں کیخلاف جاری کوششوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اس وقت، کہ ملکی سلامتی کو دہشت گردی و دراندازی کے چیلنجوں کے ساتھ معاشی اور سماجی مسائل کا بھی سامنا ہے، قومی زندگی کے ہر طبقے پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی ریاست کے ہاتھ مضبوط کرے اور ہائبرڈ وار کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنائے۔ سب اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کریں گے تو مشکل وقت گزر جائے گا۔ پارلیمنٹ، اسمبلیوں اور سیاست کے دیگر مظاہر میں محاذ آرائی کی بجائے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر ملکی استحکام کے لئے کام کا عملی مظاہرہ وقت کی ضرورت ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ سیاستدانوں سمیت ہر طبقے کے لوگ ملکی استحکام کے لئے اپنے وقتی مفادات پس پشت ڈال کر سرگرم عمل نظر آئیں۔