الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر علی خان کو پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کا معاملہ ابھی تک الیکشن کمیشن میں زیر غور ہے، اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ہمیشہ اس معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کی ہے، تاہم پی ٹی آئی نے بار بار تاخیری حربے استعمال کیے ہیں۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر مختصر فیصلہ 12 جولائی 2024 کو سنایا تھا، جواب میں الیکشن کمیشن نے قانونی مدت کے اندر (25 جولائی) کو اپنی سی ایم اے دائر کی تھی، تقریباً 2 ماہ بعد 14 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سی ایم اے پر حکم جاری کیا۔
ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے کسی تاخیر کا ذمہ دار نہیں، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، اپنےخلاف کسی بھی قسم کی دھمکی قبول نہیں کرے گا، آئینی اداروں کے ساتھ ایسا برتاؤ قطعی نا مناسب ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں الیکشن کمیشن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستوں پر 8 رکنی بینچ نے وضاحت جاری کردی ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشین تسلیم کر چکا ہے پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، الیکشن کمشین کا تحریک انصاف ارکان کے سرٹیفکیٹ تسلیم نہ کرنا غلط ہے، الیکشن کمشین کو اس اقدام کے آئینی، قانونی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، سرٹیفکیٹ جمع کروانے والے تمام ارکان تحریک انصاف کے تصور ہوں گے۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بیرسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی اور عمر ایوب کو سیکریٹری جنرل تسلیم کرچکا۔